کاروبار

یکم اگست سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 9 روپے فی لیٹر تک کمی کا امکان

پیٹرول 9 روپے فی لیٹر، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 3 روپے 50 پیسے فی لیٹر کم ہوسکتی ہے، مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل آئل 3 روپے تک مہنگا ہوسکتا ہے، ذرائع

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل 4 بار اضافے کے بعد آئندہ 15 روزہ مدت (جو 15 اگست کو ختم ہوگی) کے دوران بالترتیب تقریباً 9 روپے اور 3 روپے 50 پیسے فی لیٹر کمی کی توقع ہے، جس کی وجہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں اور درآمدی پریمیم میں کمی بتائی جا رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ مروجہ ٹیکس شرحوں کی بنیاد پر، پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت میں تقریباً 9 روپے فی لیٹر (3.3 فیصد) کمی کا امکان ہے، جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 3 روپے 50 پیسے فی لیٹر (1.3 فیصد) کمی ہو سکتی ہے، تاہم یہ حتمی لاگت کے حساب کتاب پر منحصر ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ 15 دن میں عالمی تیل کی قیمتوں میں معمولی کمی آئی ہے، جب کہ خطے میں کشیدگی میں کمی کی وجہ سے پیٹرول کا درآمدی پریمیم تقریباً ایک تہائی کم ہو کر 9.70 ڈالر فی بیرل سے 6.75 ڈالر فی بیرل پر آگیا ہے۔

فی الحال پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت 272.15 روپے فی لیٹر ہے، جو 15 مئی سے اب تک 20 روپے فی لیٹر اضافے کا نتیجہ ہے۔ پیٹرول عام طور پر نجی گاڑیوں، رکشوں، موٹرسائیکلوں اور چھوٹی کاروں میں استعمال ہوتا ہے، اس لیے اس کی قیمت میں تبدیلی کا براہ راست اثر درمیانے اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑتا ہے۔

دوسری جانب، ایچ ایس ڈی کی قیمت 284.64 روپے فی لیٹر ہے، جو مئی کے وسط سے اب تک تقریباً 28 روپے فی لیٹر بڑھ چکی ہے۔

چونکہ ڈیزل بھاری ٹرانسپورٹ، ریلوے اور زرعی مشینری جیسے ٹریکٹرز اور ٹیوب ویلز میں بنیادی ایندھن کے طور پر استعمال ہوتا ہے، اس لیے اس کی قیمتیں مہنگائی پر اثر ڈالتی ہیں۔

اگرچہ قیمتوں میں کمی متوقع ہے، مگر کرایوں میں اضافہ ہو جانے کے بعد وہ اکثر کم نہیں کیے جاتے، یہ کمی ممکنہ طور پر دو ماہ سے زائد عرصے میں پہلی بار ہوگی۔

اس کے برعکس مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے، جن میں بالترتیب 3.50 روپے اور 2.25 روپے فی لیٹر کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

اس وقت حکومت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر مختلف لیویز کے ذریعے تقریباً 98 روپے فی لیٹر حاصل کر رہی ہے، حالانکہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح صفر ہے۔

اس میں ڈیزل پر 77.01 روپے اور پیٹرول اور ہائی اوکٹین مصنوعات پر 78.02 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی اور کلائمیٹ سپورٹ لیوی (سی ایس ایل) شامل ہیں، جن میں سے 2.25 روپے فی لیٹر سی ایس ایل کی مد میں وصول کیے جا رہے ہیں۔

اس کے علاوہ، درآمدی یا مقامی ریفائن کردہ دونوں اقسام کے ایندھن پر 20 سے 21 روپے فی لیٹر کسٹمز ڈیوٹی بھی وصول کی جا رہی ہے، تقسیم کاروں اور ڈیلروں کا منافع بھی تقریباً 17 روپے فی لیٹر ہے۔

پیٹرول اور ایچ ایس ڈی حکومت کی پیٹرولیم آمدن کے بنیادی ذرائع ہیں، جن کی ماہانہ مشترکہ فروخت 7 سے 8 لاکھ ٹن کے درمیان ہے۔

اس کے برعکس، مٹی کے تیل کی ماہانہ طلب صرف 10 ہزار ٹن ہے، حکومت نے مالی سال 25-2024 میں پیٹرولیم لیوی کے ذریعے ایک ہزار 161 ارب روپے جمع کیے اور موجودہ مالی سال میں اس میں 27 فیصد اضافے، یعنی ایک ہزار 470 ارب روپے تک پہنچنے کا ہدف رکھا ہے۔

عوام پر آئندہ مالی سال میں 194 ارب روپے کی اضافی پیٹرولیم لیوی کا بوجھ ڈالنے کی تیاری

صدارتی آرڈیننس جاری ہوتے ہی پیٹرولیم مصنوعات پر مزید 8 روپے لیوی نافذ، اطلاق آج سے ہوگا

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے تک اضافہ، کلائمیٹ سپورٹ لیوی بھی عائد