پاکستان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیرِ صدارت صوبے میں امن و امان سے متعلق جرگے کا انعقاد

امن کی بحالی کے لیے دہشتگردوں کے خلاف سب ایک ہیں، آپریشن اور مقامی آبادی کی نقل مکانی کسی بھی صورت قبول نہیں، جرگے کا اعلامیہ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبے میں امن و امان کی بحالی کے سلسلے میں پہلا جرگہ ہوا۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اس وقت دہشت گرد حملوں کے باعث بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال سے دوچار ہے، جبکہ عوام امن کا مطالبہ اور فوجی آپریشن کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ انہیں عام شہری کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

وزیراعلیٰ علی گنڈاپور نے رواں ہفتے کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ عوامی تحفظات پر مستقبل کے اقدامات کے تعین کے لیے جرگوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے دفتر کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ علی امین گنڈا پور کی میزبانی میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد امن وامان سے متعلق علاقائی جرگوں کے انعقاد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

اِس سلسلے کا پہلا علاقائی مشاورتی جرگہ آج وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں ضلع خیبر اور اورکزئی کے علاوہ ٹرائبل سب ڈویژنز درہ آدم خیل، حسن خیل کے قبائلی مشران اور منتخب عوامی نمائندے شریک ہوئے۔

بیان میں بتایا گیا کہ جرگے میں مذکورہ علاقوں کے 150 قبائلی عمائدین و مشران، 6 ممبران صوبائی اسمبلی، 3 ممبران قومی اسمبلی اور ایک سینیٹر نے شرکت کی، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس کے علاوہ متعلقہ کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز بھی جرگے میں موجود تھے۔

ایکس پر جاری بیان کے مطابق جرگے میں مختلف سفارشات مرتب کی گئیں، جس میں کہا گیا کہ امن کی بحالی کے لیے دہشتگردی اور دہشتگردوں کے خلاف سب ایک ہیں، آپریشن اور مقامی آبادی کی نقل مکانی کسی بھی صورت قبول نہیں۔

ترقی امن سے منسلک ہے اور امن بحال ہونے کے ساتھ ترقی کا عمل تیز کیا جائے گا، معدنیات سمیت صوبے کے کسی بھی قسم کے وسائل کسی نے مانگے ہیں نہ کسی کو دیے ہیں اور نہ کسی کو دیےجائیں گے۔

قبائلی مشران نے وفاقی حکومت سے سفارش کی کہ افغانستان سے مذاکرات کے لیے صوبائی حکومت اور قبائلی مشران کا جرگہ بھیجنے کا بندوبست کیا جائے، اِس حوالے سے جرگے کو تمام تر تعاون اور وسائل فراہم کیے جائیں۔

سفارشارت میں مزید کہا گیا کہ اگلا علاقائی جرگہ ضلع مہمند اور باجوڑ کا، تیسرا علاقائی جرگہ شمالی اور جنوبی وزیرستان (لوئر اور اپر) کا اور آخری علاقائی جرگہ ضلع کُرم کا ہوگا، علاقائی جرگوں کے فوری بعد وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی سربراہی میں ایک گرینڈ جرگے کا انعقاد کیا جائےگا۔

ایکس پر جاری بیان میں کہا گیا کہ گرینڈ جرگے کے انعقاد سے پہلے قبائلی علاقوں سے با اثر افراد مقرر کیےجائیں گے، جوگرینڈ جرگے میں اپنے اپنے اقوام کی نمائندگی کرتے ہوئے امن وامان کی بحالی کے سلسلے میں لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے تجاویز پیش کریں گے۔

واضح رہے کہ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حکومت کے درمیان سیز فائر ختم ہونے کے بعد سے ملک بھر، بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

رواں ہفتے، سیکیورٹی فورسز نے گن شپ ہیلی کاپٹرز اور بھاری ہتھیاروں کی مدد سے تحصیل لوئی ماموند (ضلع باجوڑ) میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن سربکف کا آغاز کیا تھا، اس دوران علاقے میں 3 روزہ کرفیو بھی نافذ کیا گیا تھا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کوآرڈینیشن کمیٹی کی سفارش پر لوئی ماموند کے 16 علاقوں میں ہر قسم کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی گئی۔

اگرچہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی تھی، لیکن ذرائع نے بتایا تھا کہ تحصیل لوئی ماموند کے مختلف علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے، تقریباً 12 زخمی ہوئے جب کہ 10 کو گرفتار کیا گیا۔

مقامی افراد نے دعویٰ کیا تھا کہ اس دوران 2 عام شہری، جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا، جاں بحق ہوئے، جبکہ 8 افراد زخمی ہوئے، جن میں 2 بچے اور ایک خاتون بھی شامل ہے۔