پاکستان

عمران خان کی رہائی کیلئے تحریک آج شروع، حکومت کے خاتمے تک جاری رہے گی، پی ٹی آئی

5 اگست کا احتجاج ’آخری کال‘ نہیں، احتجاج میں تمام طبقات کو شامل کریں گے، عوام کا حق ہے کہ حقیقی نمائندے پارلیمنٹ میں بیٹھیں، اسد قیصر، کارکنوں کی گرفتاریوں کا بھی دعویٰ
|

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی جانب سے کریک ڈاؤن کے دعوؤں کے دوران آج بانی عمران خان اور دیگر قیدیوں کی رہائی کے لیے اپنی تحریک کا آغاز کرے گی، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ تحریک موجودہ حکومت کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ 5 اگست کو احتجاج کا آغاز ہو رہا ہے، لیکن اسے ’آخری کال‘ نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی تنظیموں کو ریلیوں، عوامی آگاہی پروگراموں اور دیگر سرگرمیوں کے انعقاد کی ہدایت دی گئی ہے، یہ احتجاج جعلی حکومت کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کا حق ہے کہ ان کے حقیقی نمائندے پارلیمنٹ میں بیٹھیں، 5 اگست کا احتجاج پارٹی سربراہ عمران خان کی کرپشن کیس میں گرفتاری کے 2 سال مکمل ہونے پر کیا جا رہا ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ احتجاج میں معاشرے کے تمام طبقات کو شامل کریں گے، کیونکہ ہم ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔

اسد قیصر کے مطابق کارکنوں اور اراکین پارلیمنٹ کے خلاف چھاپے مارے جا رہے ہیں اور متعدد کارکنوں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے، اصل گرفتاریوں کی تعداد معلوم کرنے کے لیے تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں، پنجاب اور کشمیر میں چھاپے شروع ہو چکے ہیں اور مختلف اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی پنجاب کے میڈیا سیل کے سربراہ شایان بشیر نے سینیٹر علی ظفر کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ پولیس نے تقریباً 200 چھاپے مارے اور پارٹی کارکنوں کو حراست میں لیا، جنہیں مبینہ طور پر حلف نامے جمع کرانے کے بعد رہا کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی لاہور اور اڈیالہ جیل (راولپنڈی) کے باہر ایک بڑی طاقت کا مظاہرہ کرے گی، اس کے علاوہ صوبے بھر میں بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالی جائیں گی جو بعد میں پوری شدت سے جاری رہیں گی، مختلف اضلاع سے پارٹی کارکن اور حمایتی لاہور پہنچ چکے ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر علی ظفر نے مذاکرات کے حوالے سے ایک مبہم بیان دیا، انہوں نے کہا کہ اگرچہ عمران خان نے ’مذاکرات کا دروازہ‘ بند کر دیا تھا، لیکن سیاست میں فیصلے بدلتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ وہ پاکستان کے عوام اور قانون کی بالادستی کے لیے 10 سال بھی جیل میں رہنے کو تیار ہیں اور کسی بھی قسم کے دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے، چاہے وہ ’جعلی مقدمات‘ ہوں یا ان کے کیسز کی سماعت میں تاخیر۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ وہ خود مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اور ایک موقع پر عمران خان نے دو شرائط کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دی تھی، جو حکومت نے قبول نہیں کیں اور یوں بات چیت ناکام ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت عمران خان کے خلاف 4 بڑے مقدمات (توشہ خانہ ون، سائفر کیس، عدت کیس اور القادر ٹرسٹ کرپشن کیس) پر انحصار کر رہی ہے، لیکن یہ تمام مقدمات ہائی کورٹ میں پہنچ کر ایک ایک کر کے ختم ہو گئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جیل ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنائی گئی سزائیں ہائی کورٹ نے منٹوں میں معطل کر دیں، سوائے القادر ٹرسٹ کیس کے، جس کی سماعت تاخیر کا شکار ہے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر نے کہا کہ عمران خان پُرعزم ہیں کہ وہ عدالتوں کے ذریعے جیل سے باہر آئیں گے، انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ان پر اور ان کی اہلیہ پر دباؤ ڈال کر انہیں توڑنا چاہتی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت عمران خان کو سیاست سے باہر رکھنے میں ناکام ہو جائے گی۔

جب ان سے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کے بارے میں سوال کیا گیا تو سینیٹر ظفر نے کہا کہ جب تک سپریم کورٹ نااہلی برقرار نہیں رکھتی، اس وقت تک ضمنی انتخابات کا انعقاد غیرقانونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ضمنی انتخابات کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔ واضح رہے کہ مئی 9 کے مقدمات میں سزا کے بعد کئی پی ٹی آئی رہنما نااہل قرار دیے جا چکے ہیں۔

’افراتفری کی سیاست‘

دوسری جانب، پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عوام 5 اگست کے احتجاجی کال کو مسترد کریں گے۔

انہوں نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ افراتفری کی سیاست کو عوام مسترد اور شکست دیں گے، پی ٹی آئی اب ایک سیاسی جماعت نہیں رہی بلکہ ایک فاشسٹ گروہ بن چکی ہے جو ریاستی اداروں کو نقصان پہنچانے اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ جس شخص نے ’حقیقی آزادی‘ کا نعرہ لگایا تھا، وہی امریکا میں 18 ملین ڈالر کا اشتہار چھپوا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہی شخص ہے جو کبھی امریکا سے آزادی کی بھیک مانگتا تھا، اور اب اس کے بیٹے بھی وہی بیانیہ دہرا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے اعلان کیا تھا کہ عمران خان کے بیٹے بھی اس تحریک میں شامل ہونے کے لیے پاکستان آئیں گے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ جب قوم 5 اگست کو کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کر رہی ہو گی تو پی ٹی آئی کا احتجاجی کال دینا ’انتہائی قابل افسوس‘ ہے۔