کراچی: 100 سے زائد بچیوں سے زیادتی کا کیس، طبی معائنے میں 3 بچیوں سے جنسی تشدد کے شواہد ملے
کراچی میں 100 سے زائد کمسن بچیوں سے زیادتی اور ان کی ویڈیوز بنانے کے کیس میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے، پولیس سرجن کے مطابق 3 بچیوں کے ساتھ جنسی تشدد کے شواہد ملے ہیں۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ ڈیفنس پولیس نے ہفتہ (13 ستمبر) کو قیوم آباد کے علاقے میں مبینہ طور پر ’مشتبہ سیریل ریپسٹ‘ کے ہاتھوں زیادتی کا شکار ہونے والی 4 بچیوں کو میڈیکل معائنے کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) منتقل کیا۔
ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ ان بچیوں کی عمر 7، 10 اور 12 برس ہے۔
انہوں نے کہا کہ 4 میں سے 3 بچیوں کے ساتھ جنسی تشدد کے شواہد ملے ہیں، پولیس سرجن کے مطابق بچیوں کی میڈیکو لیگل ڈاکیومنٹیشن مکمل کر لی گئی ہے۔
یاد رہے کہ ڈیفنس پولیس نے11 ستمبر کو قیوم آباد کے رہائشیوں کی مدد سے پھل فروش ملزم کو گرفتار کیا تھا، دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا تھا کہ وہ بچوں کو پیسے دیکر اپنے کمرے میں لاتا تھا اور انہیں ریپ کرتے ہوئے ویڈیوز بھی بناتا تھا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے کو ڈان کو بتایا تھا کہ پولیس کو اطلاع ملی کہ قیوم آباد کے سی-ایریا کے رہائشیوں نے عثمانیہ مسجد کے قریب ملزم شبیر کو پکڑ ا، جو علاقے میں جوس اور مشروبات بیچتا تھا۔
رہائشیوں نے اس پر علاقے کے بچوں اور بچیوں پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا اور اسے تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ ڈیفنس پولیس نے قیوم آباد کے سی-ایریا میں 28 سالہ پھل فروش شبیر احمد کو نابالغ لڑکیوں کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں لوگوں کی مدد سے پکڑا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم نے گزشتہ 10 سالوں کے دوران نابالغ لڑکیوں اور لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے اور اپنے موبائل فون سے ان کی ویڈیوز بنانے کا اعتراف کیا تھا۔
سینئر افسر نےکہا تھا کہ پولیس نے اس کے قبضے سے ایک موبائل فون برآمد کیا ہے جس میں اس کے کمرے میں 8 سے 12 سال کی عمر کی نابالغ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی/جنسی زیادتی کی سیکڑوں ویڈیوز موجود ہیں۔
دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا تھا کہ وہ سیکڑوں نابالغ لڑکیوں کو چند سو روپے دے کر بہلاتا تھا، اس نے یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ وہ کمسن بچیوں کو اپنے کمرے میں لاتا تھا جہاں وہ اکیلا رہتا تھا اور قیوم آباد کے سی-ایریا میں اپنے کمرے میں تقریباً 100 نابالغ لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ان سب کی فلم بندی کی۔
سید اسد رضا کا کہنا تھا کہ پولیس نے ملزم کے قبضے سے ایک یو ایس بی اور موبائل فون برآمد کیا ہے جس میں اس طرح کی بہت سی ویڈیوز موجود ہیں، موبائل فون سے ملنے والی ویڈیوز بھی فارنزک کے لیے بھیج دی گئیں۔
ڈیفنس پولیس نے مختلف نابالغ لڑکیوں کے والدین کی شکایات پر اس کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 376 کے تحت 3 ایف آئی آر درج کی ہیں، جبکہ پولیس اس سیریل ریپسٹ سے مزید تفتیش کر رہی ہے اور معاملے کی تحقیقات ہر پہلو سے کی جا رہی ہے۔
سینئر افسر نے بتایا کہ ملزم گزشتہ 10 سالوں سے کراچی میں رہ رہا ہے، اس کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد سے ہے۔
جنوبی پولیس کے سربراہ نے گرفتار شدہ ملزم کو ’کراچی کے سب سے گھناؤنے اور بدنام جنسی مجرموں میں سے ایک‘ قرار دیا۔