کاروبار

غیر ملکی سرمایہ کاری پر جولائی۔اگست میں منافع کی واپسی دوگنا ہو گئی

غیر ملکی سرمایہ کاری پر 59 کروڑ ڈالر کا منافع ہوا، گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھا، انہی 2 ماہ میں ایف ڈی آئی محض 36 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی، اسٹیٹ بینک

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جمعہ کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع اور ڈیویڈنڈ کی واپسی موجودہ مالی سال کے ابتدائی 2 مہینوں میں سال بہ سال دوگنا سے زیادہ رہی، اور یہ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی آمد سے بھی بڑھ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی۔اگست مالی سال 26 کے دوران منافع کی واپسی 59 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی، جو گزشتہ سال اسی مدت کے 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 115 فیصد یا 31 کروڑ 80 لاکھ ڈالر زیادہ ہے۔

اس کے برعکس اسی مدت میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 36 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی، جو سال بہ سال 22 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے، اس کا مطلب ہے کہ واپس بھیجا گیا منافع ایف ڈی آئی کی آمد سے 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر زیادہ رہا۔

یہ اضافی رقوم اس پس منظر میں واپس بھیجی جا رہی ہیں جب بین الاقوامی قرض دہندگان جیسے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک پاکستان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ غیر ملکی سرمائے کی آزادانہ نقل و حرکت، بشمول منافع کی واپسی، کی اجازت دے، یہ رجحان آئندہ مہینوں میں بھی جاری رہ سکتا ہے اور بیرونی کھاتوں پر مزید دباؤ ڈال سکتا ہے۔

ملک گیر اعداد و شمار کے مطابق چین منافع کی واپسی کا سب سے بڑا وصول کنندہ رہا، جسے دو ماہ کے دوران 20 کروڑ 50 لاکھ 60 ہزار ڈالر موصول ہوئے، جو گزشتہ سال کے صرف 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے، برطانیہ کو 9 کروڑ 60 لاکھ 50 ہزار ڈالر، نیدرلینڈز کو 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات کو 4 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور امریکا کو 4 کروڑ 20 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔

ڈالر کی بیرون ملک ترسیل براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے بڑھ گئی، کیونکہ منافع کی بیرون ملک ترسیل 59 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

سیکٹر وار، توانائی کا شعبہ 17 کروڑ ڈالر کی منافع کی واپسی کے ساتھ سب سے آگے رہا، جو اس قرضوں میں جکڑے ہوئے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بالادستی کو اجاگر کرتا ہے۔

بینکاری کا شعبہ اس کے بعد 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا، جو گزشتہ سال کے 6 کروڑ ڈالر سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مقامی بینکوں نے زیادہ تر منافع حکومت کو قرض دینے سے حاصل کیا اور بڑھتی ہوئی مالی ضروریات کے باعث یہ رجحان جاری رہنے کا امکان ہے۔

ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں بھی نمایاں واپسی ریکارڈ ہوئی جو 6 کروڑ 60 لاکھ 30 ہزار ڈالر رہی، جب کہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ صرف 54 لاکھ ڈالر تھی، خوراک کے شعبے میں 3 کروڑ 50 لاکھ ڈالر واپس بھیجے گئے، جو تقریباً گزشتہ سال کے برابر ہی ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد اور منافع کی واپسی کے درمیان بڑھتا ہوا فرق پاکستان کے لیے توازنِ ادائیگی کو سنبھالنے اور پائیدار غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں جاری مشکلات کو مزید بڑھا رہا ہے۔