پاکستان

انسداد دہشتگردی عدالت کا ماہ رنگ بلوچ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع سے انکار، وکیل

اے ٹی سی-ون نے ماہ رنگ، بیبو بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبرگ بلوچ اور گلزادی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع سے انکار کر دیا اور انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا، ایڈووکیٹ اسرار جاتک

کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع سے انکار کر دیا۔

بی وائی سی کی قانونی ٹیم کے رکن ایڈووکیٹ اسرار جاتک نے ڈان کو بتایا کہ’ کوئٹہ اے ٹی سی-ون نے پانچ ملزمان یعنی ماہ رنگ، بیبو بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبرگ بلوچ اور گلزادی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع سے انکار کر دیا اور انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔‘

جج محمد علی مبین کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد آج ماہ رنگ اور دیگر افراد کو عدالت میں پیش کیا، یہ ریمانڈ 11 ستمبر کو دیا گیا تھا۔

ایڈووکیٹ شعیب مینگل اور ایڈووکیٹ اسرار جاتک ملزمان کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔

سی ٹی ڈی نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی، تاہم جج محمد علی مبین نے انکار کرتے ہوئے حکم دیا کہ ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے۔

11 ستمبر کو کوئٹہ کی اے ٹی سی کے جج نے پولیس کی درخواست پر ڈاکٹر ماہ رنگ اور گروپ کے دیگر رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی تھی۔

واضح رہے کہ بی وائی سی ایک بلوچ وکالتی گروپ ہے جو 2018 سے جبری گمشدگیوں کے خلاف کام کر رہا ہے، ماہ رنگ اور بی وائی سی کے دیگر اراکین کو 22 مارچ کو کوئٹہ سول ہسپتال پر ’ حملہ کرنے‘ اور ’عوام کو تشدد پر اُکسانے‘ کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ گرفتاریاں اس وقت ہوئی تھیں، جب گروپ مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کر رہا تھا اور پولیس نے کریک ڈاؤن کیا تھا۔

انہیں مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کی دفعہ 3 کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، یہ قانون حکام کو ایسے افراد کو گرفتار اور حراست میں رکھنے کا اختیار دیتا ہے جن پر عوامی امن کے لیے خطرہ ہونے کا شبہ ہو، اور ابتدا میں 30 دن کے لیے (پہلی مدت) حراست میں رکھا گیا تھا، بعد ازاں اپریل میں محکمہ داخلہ بلوچستان کے فیصلے کے ذریعے ان کی حراست مزید 30 دن کے لیے (دوسری مدت) بڑھا دی گئی تھی۔

جون میں بی وائی سی رہنماؤں کی تین ماہ کی حراست مکمل ہونے کے بعد صوبائی حکومت نے چوتھی مرتبہ توسیع کا حکم نامہ جاری کیا تھا اور ان کی قید مزید 15 دن کے لیے بڑھا دی تھی۔

ایم پی او کے تحت حراست کے بعد، ڈاکٹر ماہ نگ اور بی وائی سی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت بھی مقدمات درج کیے گئے تھے۔