ہم ایشیاکپ جیتنے آئے ہیں اور اسی مقصد کیساتھ میدان میں اتریں گے، سلمان آغا
قومی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے کہا ہے کہ ہمارا ہدف ایشیاکپ جیتنا ہے اور اسی مقصد کے ساتھ میدان میں اتریں گے جب کہ باہر کوئی کچھ بھی بولے، ہمیں اس سے فرق نہیں پڑتا ہم یہاں صرف اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں۔
دبئی میں پریس کانفرنس کے دوران سلمان علی آغا کا کہنا تھا کہ ایشیا کپ کے فائنل میں پچ اور کنڈیشنز دیکھتے ہوئے پلینگ الیون کا فیصلہ کریں گے، ٹیم میں فاسٹ باؤلر یا اسپنرز کو شامل کرنے کا فیصلہ بھی پچ کو دیکھتے ہوئے ہی کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں تمام کھلاڑیوں کو آزادی دیتا ہوں وہ گراؤنڈ کے اندر جو بھی کریں لیکن اس چیز کی اجازت نہیں دوں گا کہ کوئی کھلاڑی کسی کی توہین کرے یا پھر پھر ایسا کچھ کرے جو ملک کے لیے نقصان دہ ہو۔
ہینڈ شیک سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 2007 سے پروفیشنل کرکٹ کھیلتا آرہا ہوں، میں نے آج تک ایسا نہیں دیکھا کہ کسی ٹیم کے درمیان ہینڈ شیک نہ ہوا ہو، میں نے یہی سنا ہے کہ آج تک کرکٹ کی تاریخ میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔
سلمان علی آغا نے کہا کہ ماضی میں پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان اس سے بھی کشیدہ تعلقات رہے ہیں لیکن ایسی چیز کبھی نہیں دیکھی کہ کھلاڑی آپس میں ہاتھ تک نہ ملائیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گراؤنڈ کے باہر جو کچھ ہورہا ہے وہ ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے، چاہے وہ میڈیا کررہا ہو یا کوئی اور جس کی طرف آپ کا اشارہ ہے، ہم صرف وہی کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کو ہم کنٹرول کرسکتے ہیں۔
مزید کہا کہ باہر جو کچھ بولے ہمیں اس سے فرق نہیں پڑتا کیوں کہ ہم یہاں صرف اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، ہمارا ہدف ایشیا کپ جیتنا ہے اور اسی مقصد کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
قومی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ بطور بیٹر ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اچھی کرکٹ کھیلیں اور سب کو اس بات کا اندازہ ہے کہ اب تک اچھی کرکٹ نہیں کھیلی، ہوسکتا ہے ہم نے اپنا بہترین گیم فائنل کے لیے ہی رکھا ہو جو کل سب کو دکھے گا۔
ٹاس سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹاس کی کسی بھی میچ میں اب تک کوئی زیادہ اہمیت نہیں دیکھی اور کوئی بھی ٹیم ٹاس کو دیکھ کر اپنی حکمت عملی نہیں بناتی، کل بھی یہی ہوگا۔
سلمان علی آغا کا کہنا تھا کہ کل پاکستان کو انشاللہ جیتتے ہوئے دیکھیں گے، ہم جانتے ہیں اگر ہم اپنی بہترین کرکٹ کھیلیں اور 40 اوورز تک اپنے گیم پلان کے مطابق کھیلیں تو ہم کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتے ہیں۔
ٹورنامنٹ کے فائنل سے قبل ٹرافی کے ساتھ کپتانوں کی روایتی فوٹ شوٹ سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ جو مرضی کرتے رہیں، ہم پروٹوکول کو فالو کریں گے اور اپنے حصے کا کام کریں گے، ان کو آنا ہے تو آئیں نہیں آنا تو مت آئیں، اس میں ہم کچھ نہیں کرسکتے۔
صائم ایوب سے متعلق سوال پر کہا کہ وہ ایک ایسا کھلاڑی ہے جو اگلے 10 سال پاکستان کی نمائندگی کرسکتا ہے اور مجھے امید ہے وہ ضرور کرے گا، اس طرح کے کھلاڑیوں کو آپ کو سپورٹ کرنا ہی پڑتا ہے، آپ سب نے اس کی فیلڈنگ اور باؤلنگ دیکھی ہے اور ہر میچ میں کچھ نہ کچھ حصہ ڈال رہا ہے، بیٹنگ میں وہ اب تک کچھ نہ کرسکے لیکن مجھے امید ہے وہ فائنل میں ضرور کچھ کریں گے۔