پاکستان

توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان کی انتظار پنجوتھا اور نیاز اللہ کو کوآرڈینیٹر کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست

اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی، عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو کمرہ عدالت پیش کیا گیا۔
|

اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی، دوران سماعت بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے کوآرڈینیٹر تبدیل کرنے کی درخواست عدالت میں دائر کی۔

اسلام آباد اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو کمرہ عدالت پیش کیا گیا، سماعت کے موقع پر بانی کی تینوں بہنیں، بشری بی بی کی بھابھی، بیٹی، داماد کمرہ عدالت موجود تھے۔

اسی طرح دوران سماعت سینیٹر علی ظفر، سینیٹر مشعال یوسفزئی بھی عدالت میں موجود تھیں جبکہ عمران خان کی جانب سے قوسین فیصل مفتی ایڈووکیٹ اور ایف آئی اے کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر عمیر مجید ملک عدالت پیش ہوئے۔

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی نے اپنے کوارڈینیٹرز تبدیلی کی درخواست عدالت میں دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انہوں نے نئے کوآرڈینیٹرز میں بیرسٹر علی ظفر اور حامد خان کو شامل کیا ہے۔

قبل ازیں بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا بھی پہلے سے عمران خان کے کوآرڈینیٹرز ہیں، عمران خان نے وکیل انتظار حسین پنجوتھا اور نیاز اللہ نیازی کو کوآرڈینیٹر کے عہدے سے ہٹا دیا۔

واضح رہے کہ توشہ خانہ ٹو کیس میں ابتک مجموعی طور پر 20 گواہوں کی شہادت قلمبند جبکہ 19ویں گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد پرویز پر وکیل صفائی قوسین فیصل مفتی نے جرح مکمل کر لی۔

کیس میں بیسویں گواہ نیب افسر محسن ہارون پر جرح ہوئی، جو کل جمرات تک مکمل کی جائے گی۔

پس منظر

یاد رہے کہ 12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ 2 کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی 3 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی۔

نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کر دیا تھا۔

قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

13 جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔

نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔

بشریٰ بی بی کو 31 جنوری 2024 کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی،احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی نے خود جیل جاکر گرفتاری دی تھی ۔

سابق خاتون اول کی گرفتاری کےبعد کمشنر اسلام آباد نے بنی گالا میں واقع سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا تھا جس کے بعد بشریٰ بی بی کو بنی گالا منتقل کردیا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کردی تھی لیکن نیب نے توشہ خانہ کیس ٹو میں انہیں 13 جولائی 2024 کو دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔

3 فروری 2024 کو اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو دوران عدت نکاح کے مقدمے میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم 13 جولائی 2024 کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کے مقدمے میں سزا کو کالعدم قرار دے کر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بری کردیا تھا۔

23 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت 10،10 لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کی عوض منظور کی تھی، تاہم روبکار جاری نہ ہونے کے باعث ان کی رہائی نہیں ہوسکی تھی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت پر رہائی کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔

بعد ازاں، 20 نومبر 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور 2 ضامنوں کے عوض ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا اور 22 نومبر کو اڈیالہ جیل سے ان کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی تھیں۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان 5 اگست 2023 کو گرفتاری کے بعد سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، ان کے خلاف توشہ خانہ کیس کے علاوہ 16 مزید مقدمات درج ہیں جن میں انہوں نے ضمانت نہیں حاصل کیں، تھانہ کوہسار میں 4، تھانہ نون میں2 ،کورال میں ایک مقدمہ درج ہے، سابق وزیراعظم کے خلاف تھانہ گولڑہ ،کراچی کمپنی، آئی نائن، شہزاد ٹاون، سنگجانی اور تھانہ رمنا میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے۔