اسرائیل کا گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ، گریٹا تھنبرگ سمیت کئی افراد کو گرفتار کر لیا
اسرائیلی فوج نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کر دیا، اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایکس پر کہا کہ ’صمود فلوٹیلا کے کئی جہازوں کو بحفاظت روک دیا گیا ہے اور ان کے مسافروں کو اسرائیلی بندرگاہ پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
مزید کہا کہ ’گریٹا تھنبرگ اور اس کے دوست محفوظ اور صحت مند ہیں۔‘
اسرائیلی وزارت نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں گریٹا تھنبرگ کو لے جایا جا رہا ہے۔
صمود انتظامیہ نے صہیونی فوج کی جانب سے قافلے میں موجود جہازوں کو گھیرنے کی تصدیق کر دی تھی، خبر رساں ادارے ’رائٹرز کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کی انتظامیہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ہمارے جہازوں پر چڑھ گئے، اور انہوں نے جہازوں پر نصب کیمروں کو بھی بند کرنا شروع کر دیا۔
قبل ازیں، گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی نیوی ممکنہ طور پر آئندہ ایک گھنٹے کے اندر فلوٹیلا کی درجنوں کشتیوں کو روکنا شروع کر دے گی۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کے ایک جہاز ’الما‘ سے براہِ راست مناظر میں دکھایا گیا ہے کہ فلوٹیلا کے اراکین مداخلت (انٹرسیپشن) کے انتظار میں بیٹھے ہیں، الما پر لائف جیکٹس پہنے ہوئے ہیں۔
فلوٹیلا اسٹیئرنگ کمیٹی کی رکن یاسمین آقار نے بتایا کہ اسرائیلی بحری جہاز اب الما کو گھیرے میں لے لیا، ہم اپنی پوزیشن سنبھال رہے ہیں اور روکے جانے کے لیے تیار ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بدھ (یکم ستمبر) کی رات تقریبا 20 نامعلوم بحری جہاز غزہ کے لیے امداد لے جانے والی بین الاقوامی فلوٹیلا کے قریب آتے دیکھے گئے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا، جس میں 40 سے زیادہ کشتیوں پر تقریبا 500 پارلیمنٹیرینز، وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنان اور سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی سوار ہیں۔
ادویات اور خوراک کے ساتھ گلوبل صمود فلوٹیلا اسرائیل کی متعدد بار واپس جانے کی وارننگز کے باوجود غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کر رہا ہے، فلوٹیلا اس وقت جنگ زدہ علاقے سے 90 میل کے فاصلے پر ہے۔
اس سے قبل رائٹرز کے مطابق منتظمین نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے ریڈار پر بیڑے سے تقریبا 3 میل آگے کم از کم 20 جہازوں کی نشاندہی ہوئی ہے، یہ ممکنہ طورپر بحری ناکہ بندی ہو سکتی ہے تاہم یہ واضح رہے کہ ہم دھمکیوں، ہراسانی، یا اسرائیل کی غیر قانونی محاصرے کو برقرار رکھنے کی کوششوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔
فلوٹیلا کے ایک مسافر خوسے لوئس یبوت نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ وہ ہمارے لیے ہی آ رہے ہیں، دو درجن جہاز ہمارا انتظار کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل نے فلوٹیلا کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ ایک فعال جنگی علاقے کے قریب آ رہے ہیں اور ایک قانونی بحری ناکہ بندی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
اطالوی وزیر خارجہ کا بیان
الجزیرہ کے مطابق اٹلی کے وزیرِ خارجہ انتونیو تاجانی نے نشریاتی ادارے ’رائی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی ہم منصب نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ غزہ کی جانب جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتیوں پر سوار کارکنوں کے خلاف مسلح افواج تشدد کا استعمال نہیں کریں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اسرائیلی وزیر خارجہ گدون ساعر سے بات کی ہے، انہوں نے مسلح افواج کی جانب سے پرتشدد کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اطالوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے سفارت خانے کو تل ابیب اور قونصل خانے کو یروشلم میں ہدایت دی ہے کہ وہ تمام اطالوی شہریوں کی مدد کریں جو غالبا اشدود (اسرائیل کا جنوبی شہر) لے جائے جائیں گے، تاہم بعد میں انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کی جاری کردہ ویڈیو
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مبینہ طور پر ایک اسرائیلی نیول افسر کو فلوٹیلا کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ وہ اپنا راستہ بدل کر اسرائیلی بندرگاہ اشدود کی طرف کریں، جہاں امداد کو غزہ منتقل کرنے سے قبل اس کی سیکیورٹی کلیئرنس کی جائے گی۔
تاہم گلوبل صمود فلوٹیلا نے اپنی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تھیاغو اویلا کا جواب دکھایا گیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ہم ایک فعال جنگی علاقے میں داخل ہو رہے ہیں، آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم ایک ایسے مقام پر داخل ہو رہے ہیں جہاں آپ جنگی جرائم کر رہے ہیں۔
یہ بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے، ایک بار پھر، بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے ایک عبوری فیصلہ دیا ہے کہ غزہ کی جانب انسانی ہمدردی پر مبنی مشن میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور (فلوٹیلا) اس مطالبے پر عمل کر رہا ہے کہ آپ کو نسل کشی کے جرم کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارا اخلاقی فرض ہے کہ ہم کسی بھی قابض طاقت کی جانب سے فلسطینی عوام کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد پر کنٹرول کی کوشش کو مسترد کریں، جنہیں، اپنی سرحدوں کو کنٹرول کرنے کا حق حاصل ہے۔
اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن نے مزید کہا کہ لہذا ہم آپ کو فلسطینی عوام تک امداد پہنچانے کے لیے ایک جائز فریق کے طور پر تسلیم نہیں کرتے۔
اٹلی کی سب سے بڑی یونین کا ہڑتال کا اعلان
ادھر، اٹلی کی سب سے بڑی یونین نے جمعہ کو ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یونین کا کہنا تھا کہ وہ گلوبل صمود فلوٹیلا کے ساتھ ناروا سلوک کے خلاف جمعہ کو عام ہڑتال کا اعلان کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل خوراک، ادویات اور ضروری سامان کی امداد کے داخلے میں بھی رکاوٹیں ڈال رہا ہے، یہ ان بچوں کے لیے اہم سامان کے داخلے میں بھی رکاوٹ ہے جو شدید غذائیت کا شکار ہیں۔
شیئر ویڈیو کا مطلب ہے، مجھے اغوا کرلیا گیا ہے، امریکی شہری
ادھر، صمود فلوٹیلا میں شامل امریکی شہری اور کارکن لیلیٰ ہیگزی کا سوشل میڈیا پر پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغام پوسٹ کیا گیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ اس کی ویڈیو شیئر کرنے کا مطلب ہے کہ انہیں ’اسرائیلی قابض افواج نے اغوا کر لیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’براہ کرم سمجھیں کہ یہ بین الاقوامی قانون کے تحت ایک غیر قانونی عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں آپ سب سے کہتی ہوں کہ امریکی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی میں ملوث ہونے کو ختم کرے اور اس مشن پر ہر انسان دوست کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنائے۔