کھیل

ثنا میر کی ویمنز ورلڈکپ کمنٹری پر بھارت کی تنقید، سابق کپتان نے وضاحت دے دی

بھارتی صارفین نے سب سے زیادہ تنقید اس بات پر کی کہ ثنا میر نے ابتدا میں ‘کشمیر’ کہا، پھر درست کرتے ہوئے ‘آزاد کشمیر’ کہا، ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ

سابق پاکستانی ویمن ٹیم کی کپتان ثنا میر نے ویمنز ورلڈ کپ میں کمنٹری پر بھارت کی جانب سے تنقید کے بعد وضاحت جاری کر دی۔

ویمنز ورلڈ کپ باضابطہ طور پر بھارت میں منعقد ہو رہا ہے، جب کہ پاکستان ٹیم اپنے میچز کولمبو میں ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیل رہی ہے، ثنا میر اس عالمی ٹورنامنٹ کے لیے آئی سی سی کے کمنٹری پینل کا حصہ ہیں۔

گزشتہ روز بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے میچ کے دوران، جس میں پاکستان ٹیم کو شکست ہوئی، ثنا میر نے قومی ٹیم کی کھلاڑی نتالیہ پرویز کے بارے میں کہا کہ ٹیم میں بہت سی نئی کھلاڑی ہیں، جن میں نتالیہ بھی شامل ہیں جو کشمیر، آزاد کشمیر سے تعلق رکھتی ہیں اور زیادہ تر کرکٹ کھیلنے کے لیے لاہور آتی ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ثنا میر کے اس تبصرے پر بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کی اور انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو ٹیگ کرتے ہوئے ثنا میر پر براڈکاسٹ کو مبینہ طور پر سیاسی بنانے کا الزام عائد کیا اور ان کی برخاستگی کا مطالبہ بھی کیا۔

ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ بھارتی صارفین نے سب سے زیادہ تنقید اس بات پر کی کہ ثنا میر نے ابتدا میں ‘کشمیر’ کہا، پھر درست کرتے ہوئے ‘آزاد کشمیر’ کہا۔

بھارت میں جاری تنقید کے بعد ثنا میر نے ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے اور کھیلوں سے وابستہ افراد پر غیر ضروری دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے تبصرے کا مقصد کھلاڑی کے آبائی علاقے کی مشکلات اور ان کے شاندار سفر کو اجاگر کرنا تھا۔

ثنا میر نے کہا کہ بطور کمنٹیٹر یہ ہمارا کام ہے کہ ہم بتائیں کہ کھلاڑی کہاں سے آتے ہیں اور انہوں نے آج دو دیگر کھلاڑیوں کے لیے بھی یہ کام کیا جو مختلف علاقوں سے آ رہے تھے، براہ کرم اسے سیاسی رنگ نہ دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ فیڈ پر ہمارا مقصد کھیل، ٹیموں اور کھلاڑیوں پر توجہ مرکوز کرنا اور حوصلہ افزا کہانیوں کو اجاگر کرنا ہے اور ان کے دل میں کسی کے لیے بغض نہیں ہے اور نہ ہی کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی نیت ہے۔

ثنا میر نے بیان کے ساتھ نتالیہ پرویز کے ESPNCricinfo پروفائل کی تصویر بھی شیئر کی، جس میں ان کے شہر کا ذکر آزاد جموں و کشمیر کے طور پر تھا، جب کہ موجودہ صفحہ میں شہر کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

انہوں نے پوسٹ میں اس اسکرین شاٹ کو بھی منسلک کیا، جہاں سے وہ کھلاڑیوں کی تحقیق کرتی ہیں۔

یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی ہے جب مردوں کے ایشیا کپ کے دوران، جو 9 سے 28 ستمبر تک متحدہ عرب امارات میں منعقد ہوا، بھارتی کرکٹرز نے پاکستان کے کھلاڑیوں کے ساتھ تینوں میچز میں ہاتھ نہیں ملایا اور بھارت نے ایشین کرکٹ کونسل کے چیئرمین محسن نقوی سے ٹرافی بھی قبول نہیں کی، جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ بھی ہیں۔

رواں سال مئی میں دونوں ایٹمی ہتھیاروں والے پڑوسی ممالک کے درمیان فوجی تنازع کے بعد یہ پہلا ٹورنامنٹ تھا، جہاں دونوں ممالک کی ٹیمیں آمنے سامنے تھیں۔

اپریل 2025 میں مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں بھارتی اور کچھ غیر ملکی سیاح بھی شامل تھے۔

بھارت نے الزام پاکستان پر عائد کیا اور آپریشن سندور شروع کیا، جس کے جواب میں پاکستان نے بھارتی طیارے مار گرائے، جن میں فرانسیسی طیارہ رافیل بھی شامل تھا اور اس کارروائی کو ’معرکہ حق‘ کا نام دیا۔