لگتا ہے حکومت میں رہتے ہوئے اپوزیشن میں بیٹھا ہوا ہوں، وفاقی وزیر تعلیم
وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ حکومت میں رہتے ہوئے اپوزیشن میں بیٹھا ہوا ہوں۔
کراچی کے علاقے ناظم آباد میں نجی یونیورسٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ تبدیلی لانی ہے تو ایوان میں لائی جائے، ایوانوں میں کسانوں کی نمائندگی جاگیردار کر رہا ہے، خاندان کر رہے ہیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد بنیادی تعلیم ہم نے صوبوں کے حوالے کردی ہے۔
خالد مقبول نے کہا کہ میں جہاں سے پڑھا ہوں، وہاں 90 فیصد سے زائد لڑکیاں اب پڑھ رہی ہیں، آج چین میں ترقی کی رفتار ایسی ہے کہ ان کو سوا ارب لوگ کم پڑ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جاپان، روس اور چند ممالک ایسے ہیں جہاں آبادی کی کمی کا خوف ہے، ہم ابھی سوچ رہے ہیں لیکن اب سوچنے کا وقت ختم ہو گیا ہے، جو بچے پوزیشن لے کر آ رہے ہیں وہ ایوانوں میں کیوں نہیں ہیں؟۔
ڈاکٹر خالد مقبول کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم یہ سنتے سنتے بڑے ہوئے کہ پاکستان میں معاشی بحران ہے، پاکستان میں معاشی بحران نہیں بلکہ نیتوں کابحران ہے، نیتوں کا بحران ہوتے ہوئے معاشی بحران دور نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ان بدنصیب ملکوں میں سے ہیں جو ڈی انڈسٹریلائز ہوگئے، افرادی قوت کے بغیر ایکسپورٹ کرنے والی اب فیکٹریاں نہیں بچیں گی۔