پاکستان

خیبرپختونخوا: اپوزیشن جماعتوں کا قائد ایوان کے انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ

اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کی زیرصدارت اجلاس، جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمٰن اور اکرم خان درانی کی شرکت، اسپیکر بابر سلیم سواتی بھی راضی نہ کرسکے
|

خیبرپختونخوا کی اپوزیشن جماعتوں نے آج ہونے والے قائد ایوان کے انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا۔

خیبرپختونخوا میں نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب آج ہوگا، اپوزیشن جماعتوں نے انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا ہے، یہ فیصلہ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد کی زیرصدارت اجلاس میں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کےاجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمٰن اور اکرم خان درانی بھی شریک ہوئے۔

اجلاس کے دوران اسپیکر بابر سلیم بھی اپوزیشن جماعتوں کو راضی نہیں کرسکے۔

استعفے کا تنازع

8 اکتوبر کو علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا تھا کہ وہ صوبائی چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں، جب کہ پارٹی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے تصدیق کی تھی کہ چیئرمین عمران خان نے سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ مقرر کرنے کی ہدایت دی ہے۔

علی امین گنڈاپور کی جانب سے ایکس پر شیئر کیا گیا استعفے کا خط ان کے سرکاری لیٹرہیڈ پر ٹائپ شدہ اور دستخط شدہ تھا، تاہم یہ ابتدائی استعفیٰ بظاہر انتظامی پیچیدگیوں میں گم ہو گیا اور گورنر ہاؤس نے اس کے موصول ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

11 اکتوبر کو گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ گورنر ہاؤس کو علی امین گنڈاپور کا ایک دستی تحریر شدہ استعفیٰ موصول ہوا ہے، آئین اور متعلقہ قوانین کے تحت تفصیلی جانچ کے بعد یہ استعفیٰ مناسب وقت پر پراسیس کیا جائے گا۔

اس سے ایک دن قبل پی ٹی آئی کے ایک پارلیمانی وفد نے اسلام آباد میں گورنر فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی تھی، وفد میں اسد قیصر، عاطف خان، جنید اکبر اور دیگر شامل تھے۔

پی ٹی آئی کے نمائندوں نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے پیپلز پارٹی سے تعاون مانگا تھا، ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ جمہوری روایات کو اہمیت دینے کا دعویٰ کرتی آئی ہے۔

گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا تھا کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ آئینی تقاضوں کے مطابق قبول کیا جائے گا، انہوں نے صوبے میں امن اور عوامی خدمات کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔

نئے وزیراعلیٰ کیلئے 4 امیدوار

اتوار کو نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کے پاس 4 امیدواروں نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے۔

کاغذات جمع کرانے والوں میں پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی، جے یو آئی (ف) کے مولانا لطف الرحمٰن، مسلم لیگ (ن) کے سردار شاہ جہان یوسف اور پیپلز پارٹی کے ارباب زَرک خان شامل ہیں۔

اسمبلی اسپیکر بابر سلیم سواتی نے جانچ پڑتال کے بعد تمام امیدواروں کے کاغذات منظور کر لیے۔

کاغذات جمع کرانے کے بعد پی ٹی آئی کے امیدوار سہیل آفریدی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کو قائم رہنا چاہیے اور آئین نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا واضح طریقہ کار بتایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے عمل میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اسمبلی میں گفتگو کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا کہ خیبر پختونخوا میں دو وزرائے اعلیٰ کیسے ہو سکتے ہیں؟ موجودہ وزیراعلیٰ کا استعفیٰ تاحال گورنر نے منظور نہیں کیا، جب کہ پی ٹی آئی ایک اور وزیراعلیٰ منتخب کرنے جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک عجیب صورتِ حال ہے کہ جب موجودہ وزیراعلیٰ نے باضابطہ طور پر عہدہ نہیں چھوڑا، صوبائی کابینہ بدستور موجود ہے، تو پھر نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا انعقاد کیسے ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی طور پر ناتجربہ کار لوگوں سے دوچار ہیں۔