پاکستان

افغان طالبان کی پھر بلااشتعال فائرنگ، پاک فوج کی جوابی کارروائی، طالبان پوسٹیں تباہ

کرم کے مقام پر ایک بار پھر افغان طالبان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی، افواج پاکستان کی جانب سے بھرپور اور شدید جواب، افغان طالبان کی پوسٹوں پر آگ بھڑک اٹھی، سیکیورٹی ذرائع

پاک-افغان سرحد میں کرم کے مقام پر ایک بار پھر افغان طالبان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی، پاک فوج نے بروقت جوابی کارروائی کی، جس کے نتیجے میں طالبان پوسٹوں کو شدید نقصان پہنچا، جبکہ ایک ٹینک بھی تباہ کر دیا گیا۔

پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی)کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ افواج پاکستان کی جانب سے افغان طالبان، فتنہ الخوارج کو بھرپور اور شدید جواب دیا گیا، جس سے افغان طالبان کی پوسٹوں پر آگ بھڑک اٹھی۔

سیکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ کرم سیکٹر میں افغان طالبان کی ایک اور پوسٹ اور ٹینک پوزیشن کو تباہ کر دیا گیا، طالبان اپنی متعدد لاشیں اور پوسٹ چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

پی ٹی وی نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ پاک فوج کی کرم سیکٹر میں ایک اور کارروائی کی گئی، انتہائی مہارت اور پیشہ ورانہ کارروائی کے دوران طالبان کے چلتے ٹینک کو نشانہ بنا کے تباہ کیا گیا۔

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ تباہ کیے گئے ٹینک کی فوٹیج دیکھی جا سکتی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاک فوج نے طالبان اور فتنہ الخوارج کے خلاف شدید کارروائیاں جاری رکھیں اور ایک گھنٹے کے دوران چوتھی ٹینک پوزیشن شمشاد پوسٹ تباہ کر دی گئی۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ فتنہ الخوارج اور طالبان کے کارندے شدید گھبراہٹ میں پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہو گئے، پاک فوج کی اس اہم کارروائی میں فتنہ الخوارج کے ایک اہم کمانڈر کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

یاد رہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب کو بھی پاک-افغان سرحد پر افغان طالبان اور بھارتی اسپانسرڈ فتنۃ الخوارج کی جانب سے بلا اشتعال حملہ کیا تھا، جس میں پاک فوج نے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا تھا کہ قوم کے بہادر سپوتوں نے افغان طالبان کی جانب سے پاکستان پر بلااشتعال حملوں کا مؤثر جواب دیا، جوابی کارروائیوں میں 200 سے زائد افغان طالبان اور خارجی ہلاک کر دیے گئے، جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 23 سپوت شہید اور 29 زخمی ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد متعدد بار کابل سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرزمین پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہ دے، تاہم افغانستان ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ افغان سرزمین کسی ہمسایہ ملک پر حملوں کے لیے استعمال نہیں کی جاتی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چین نے بھی پاک-افغان کشیدگی میں کمی لانے میں مدد کی پیشکش کی تھی، جبکہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے دونوں ممالک کے درمیان ماحول کو ‘کشیدہ’ قرار دیا تھا۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے ایک روز قبل کہا تھا کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان کوئی تعلقات نہیں ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ اس وقت ایک جمود کی کیفیت ہے، آپ کہہ سکتے ہیں کہ فعال دشمنی نہیں، لیکن ماحول یقینی طور پر کشیدہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ آج کی تاریخ تک کوئی تعلقات نہیں، نہ براہِ راست اور نہ ہی بالواسطہ۔

وزیرِ دفاع نے یہ بھی کہا تھا کہ دونوں جانب سے کسی بھی وقت لڑائی دوبارہ شروع ہو سکتی ہے، انہوں نے کہا تھا کہ ہم اس امکان کو رد نہیں کر سکتے، لیکن فی الحال کچھ وقفہ ضرور ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا اسلام آباد کابل سے مذاکرات کرے گا، تو خواجہ آصف نے جواب دیا تھا کہ اگر افغانستان مذاکرات چاہتا ہے مگر بیک وقت پاکستان کو دھمکیاں دیتا ہے، تو پھر وہ اپنی دھمکیوں پر عمل کرے، ہم بعد میں مذاکرات کر لیں گے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئےکہا تھا کہ یہ ایک فطری بات ہے، اگر آپ پر حملہ کیا جاتا ہے تو آپ کو فوری طور پر جواب دینے اور اس مقام کو نشانہ بنانےکا حق حاصل ہے جہاں سے حملہ کیا گیا ہو۔

9 اکتوبر کو وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ شہدا نے اپنے خون سے لکیر کھینچ دی ہے، اب فیصلے کا وقت آچکا ہے، اب دہشت گردی سے متعلق ٹھوس فیصلے کرنے ہیں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ یہ دوست نما دشمن خوارج افغانستان سے آکر دہشت گردی کرتے ہیں، جس ملک نے ان کو عزت دی اس کے خلاف دشمنی کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ شہدا نے اپنے خون سے لکیر کھینچ دی، اب فیصلے کا وقت آچکا ہے، اب دہشت گردی سے متعلق ٹھوس فیصلے کرنے ہیں۔

200 سے زائد افغان طالبان اور خارجی ہلاک، 23 جوان شہید، 29 زخمی ہوئے، آئی ایس پی آر

پاک۔افغان سرحد پر صورتحال کشیدہ، لڑائی کسی بھی وقت دوبارہ شروع ہو سکتی ہے، وزیردفاع

افغانستان کی طرف سے بلااشتعال فائرنگ، پاک فوج کا بھرپور جواب، طالبان لاشیں، پوسٹیں چھوڑ کر فرار