مرید کے آپریشن سے متعلق معلومات ’ چھپانے’ کے انسانی حقوق کمیشن کے دعوے مسترد
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے مرید کے آپریشن سے متعلق معلومات کو ’ چھپانے’ کے انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان ( ایچ آر سی پی) کے دعووں کو مسترد کر دیا۔
مریدکے آپریشن تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی ) فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے نکالے گئے مارچ کو منتشر کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
ٹی ایل پی نے 9 اکتوبر کو لاہور میں احتجاج کا آغاز کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کریں گے، یہ معاہدہ دو سالہ غزہ تنازع کے بعد طے پایا تھا۔
یہ مظاہرے جلد ہی پرتشدد صورت اختیار کر گئے تھے، اور پولیس کو پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کے خلاف لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا تھا۔
اگلے دن، لاہور کے علاقے شاہدرہ میں جھڑپوں کے دوران کم از کم 40 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے، جبکہ ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے 10 سے زائد کارکنوں کی موت ہوئی ہے۔
جب مظاہرین اسلام آباد کی جانب بڑھنے لگے تو پنجاب رینجرز اور پانچ اضلاع کی پولیس کو مریدکے میں تعینات کر دیا گیا، جہاں خندقیں کھودی گئیں اور انہیں منتشر کرنے کے لیے آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
مریدکے آپریشن اور پولیس و ٹی ایل پی کارکنوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے حوالے سے انسانی حقوق کمیشن نے نہ صرف تشدد پر ’ گہری تشویش’ کا اظہار کیا بلکہ اس بات پر بھی کہ ’ آپریشن کے بارے میں شفاف اور آزادانہ معلومات کی کمی’ ہے۔
اس بیان کے جواب میں، عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت نے ٹی ایل پی کو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کرنے سے باز رکھنے کی سنجیدہ کوششیں کیں، لیکن تنظیم نے تعاون کرنے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے ڈان نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم نے یہ آپریشن امن و امان قائم رکھنے کے لیے کیا، کیونکہ مارچ کے شرکا نے تمام اہم راستے، بشمول جی ٹی روڈ، ٹریفک کے لیے بند کر دیے تھے۔‘
وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ ایچ آر سی پی نے خود اپنے بیان میں ٹی ایل پی کی نفرت انگیز تقاریر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے کوشش کی کہ بات آپریشن تک نہ پہنچے اور یہ صورتحال پیدا نہ ہو، لیکن انتہا پسند عناصر انسانی حقوق پر یقین نہیں رکھتے تھے۔‘
عظمیٰ بخاری نے الزام لگایا کہ ٹی ایل پی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے اپنی تقاریر میں ’ سنگین نتائج’ کی دھمکیاں دیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کچھ پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ’فلسطینی، بشمول حماس، امن معاہدے کو قبول کر چکے ہیں، لیکن ٹی ایل پی نے بدنیتی پر مبنی عزائم کے ساتھ امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ آپریشن ابھی جاری ہے، عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ’حکومت آپریشن مکمل ہونے کے بعد تمام معلومات فراہم کرے گی۔‘