پاکستان نے فرسٹ ویمن بینک، متحدہ عرب امارات کی فرم کو فروخت کردیا
وزیراعظم شہباز شریف نے ابوظبی میں قائم انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی (آئی ایچ سی) کی جانب سے فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ (ایف ڈبلیو بی ایل) کے حصول کو پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے اقتصادی تعلقات میں سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ مختلف شعبوں میں مزید مشترکہ منصوبوں اور شراکت داری کی راہ ہموار کرے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ اقتصادی تعاون کو گہرا کرنے کی وسیع تر کوششوں میں اس لین دین کو ’بارش کا پہلا قطرہ‘ قرار دیا۔
اس تقریب کے ذریعے حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) فریم ورک کے تحت فرسٹ ویمن بینک میں اکثریتی حصص کی انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی کو باضابطہ منتقلی کی گئی۔ متحدہ عرب امارات کے وفد کی قیادت 2 پوائنٹ زیرو کے چیئرمین شیخ زاید بن حمدان بن زاید النہیان کر رہے تھے۔
وفاقی کابینہ نے قبل ازیں فرسٹ ویمن بینک میں حکومت کے تمام حصص کی تقسیم کی منظوری دی تھی، جس کی مالیت مبینہ طور پر ایک کروڑ 46 لاکھ ڈالر (تقریباً 4.1 ارب روپے) تھی، اس مالیت کو اب تک باضابطہ طور پر سامنے نہیں لایا گیا ہے۔
بینک حاصل کرنے کے علاوہ، انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی پانچ سالوں میں 10 ارب روپے کے کم از کم سرمائے کی ضرورت کو پورا کرے گا۔ دسمبر 2024 تک، فرسٹ ویمن بینک کی ایکویٹی 3.2 ارب روپے تھی، اس فرق کو پورا کرنے کے لیے نئے سرمایہ کار کی جانب سے 6.8 ارب روپے لگائے جائیں گے۔
نجکاری میں تیزی
وزیر اعظم شہباز شریف نے کامیاب معاہدے کی وجہ نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار اور مشیر برائے نجکاری محمد علی کی ’پرعزم اور مرکوز‘ قیادت کو قرار دیا۔ انہوں نے سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور نجی شعبے کی زیر قیادت اقتصادی ترقی کو فعال کرنے کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرسٹ ویمن بینک کے بانی مشن، خواتین کاروباریوں کی مدد کرنا، کو نہ صرف محفوظ کیا جائے گا بلکہ اسے پیشہ ورانہ انتظام اور زراعت اور صنعت جیسے شعبوں میں ہدفی سرمایہ کاری کے ذریعے مضبوط کیا جائے گا۔
آئی ایچ سی کی نظریں طویل مدتی ترقی پر مرکوز
انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو سید بصر شعیب کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری پاکستان کے مالیاتی شعبے پر اعتماد کا اشارہ دیتی ہے اور طویل مدتی ترقی کے لیے مشترکہ وژن کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ملک کے مالیاتی شعبے میں مضبوط صلاحیت دیکھتے ہیں اور ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھا کر، بینکنگ کے عمل کو خودکار بناتے ہوئے اور مالیاتی فیصلہ سازی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کو آگے بڑھا کر بینک کے جدیدیت کے سفر میں تعاون کرنے کے منتظر ہیں‘۔
آفیشل بیان کے مطابق یہ بین الحکومتی تجارتی لین دین ایکٹ 2022 کے تحت کی جانے والی پہلی بینک نجکاری ہے۔ فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ، جو 1989 میں قائم ہوا تھا، اس وقت پورے پاکستان میں 42 برانچز چلا رہا ہے، جو ریٹیل، چھوٹی-درمیانی انٹرپرائزز، اور کارپوریٹ کلائنٹس کو خدمات فراہم کر رہا ہے۔