پاکستان

جنگ بندی: چمن سیکٹر میں امن برقرار، تجارت تاحال معطل، مال بردار ٹرک پھنس گئے

3 دن کے دوران سیکڑوں افغان شہریوں کو واپس بھیج دیا گیا، فورسز مکمل الرٹ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، درآمدات، برآمدات رک گئیں، سبزیاں اور پھل خراب ہونے کا خدشہ

پاکستان اور افغان طالبان فورسز کے درمیان جنگ بندی میں توسیع کے بعد پاک۔افغان سرحد کے دونوں اطراف صورتحال پُرامن رہی، اور چمن سیکٹر کے کسی علاقے سے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی، جہاں گزشتہ ہفتے منگل کی صبح کے اوائل میں شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 دن سے چمن اور دیگر داخلی راستوں پر سرحدی گزرگاہیں بند ہیں، پاکستان نے ریڈ زون کے علاقے میں سرحد کو جزوی طور پر کھولا تاکہ غیر رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی میں سہولت فراہم کی جا سکے۔

ایک سینئر سرکاری اہلکار کے مطابق ’سخت سیکیورٹی انتظامات کے تحت گزشتہ 3 دن میں سیکڑوں افغان پناہ گزین خاندان، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اپنے سامان کے ساتھ افغانستان واپس چلے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ سرحد 3 دن کے لیے کھولی گئی تھی، جب کہ باقی 3 دن چمن سیکٹر کے 4 مقامات پر شدید لڑائی کے باعث بند رہی۔

جنگ بندی کے بعد کسی بھی جانب سے فائرنگ یا حملے کی اطلاع نہیں ملی۔

اہلکار نے کہا کہ ’فورسز بھاری ہتھیاروں سے لیس حالتِ الرٹ میں ہیں، تاکہ کسی بھی صورتحال میں فوری ردِعمل دیا جا سکے، پاک۔افغان سرحد پر باب دوستی پاکستانی جانب سے محفوظ ہے، تاہم افغان طالبان نے اپنی طرف کے دروازے کو نقصان پہنچایا ہے۔

فرنٹیئر کور (شمال) بلوچستان کے انسپکٹر جنرل نے حال ہی میں چمن سرحد کا دورہ کیا تھا، جہاں انہیں سینئر فرنٹیئر کور کمانڈرز نے مسلح جھڑپوں کے بعد کی صورتحال پر بریفنگ دی تھی، انہوں نے پاکستانی سرحدی چوکیوں اور باب دوستی کا بھی معائنہ کیا تھا۔

تاہم سرحد گزشتہ 6 دنوں سے مکمل طور پر بند ہے اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، درآمدات، برآمدات اور سرحد پار کاروبار سمیت تمام سرگرمیاں معطل ہیں۔

سیکڑوں مال بردار ٹرک اور ٹریلرز، جو افغان ٹرانزٹ سامان، تازہ پھل، سبزیاں اور دیگر اشیا لے کر جا رہے تھے، سرحد کے دونوں جانب پھنسے ہوئے ہیں۔

اہلکاروں کے مطابق ’تقریباً 140 ٹرک انگور اور انار سے لدے ہوئے افغانستان کی وش منڈی کے علاقے میں کھڑے ہیں تاکہ انہیں کوئٹہ اور پاکستان کے دیگر شہروں تک پہنچایا جا سکے۔

اسی طرح 500 سے زائد مال بردار ٹرک، جن میں افغان ٹرانزٹ اور درآمد-برآمد کا سامان لدا ہوا ہے، چمن میں پاکستانی جانب سے سرحد بند ہونے کے بعد سے پھنسے ہوئے ہیں۔

سرحد پار تجارت سے وابستہ کاروباری برادری نے بھاری مالی نقصانات کی اطلاع دی ہے، کیونکہ طویل بندش کے باعث پھل اور سبزیاں خراب ہو رہی ہیں۔

تاجروں کی تنظیموں، بشمول چمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید معاشی نقصان سے بچنے کے لیے حکام سے سرحد فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔