ضلع دیامر کے علاقے تھور سے واپڈا کے 2 افسران کو اغوا کرلیا گیا
گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے تھور (چلاس) سے واپڈا کے 2 افسران کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا ہے، یہ واقعہ دیامر بھاشا ڈیم کے تعمیراتی مقام کے قریب پیش آیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اغوا کیے گئے دونوں افسران کا تعلق پنجاب سے ہے اور وہ دیامر بھاشا ڈیم منصوبے پر کام کر رہے تھے۔
پولیس کے مطابق ہفتے کو چھٹی کے دن وہ 6 مقامی ساتھیوں کے ہمراہ اخروٹ خریدنے کے لیے تھور کے علاقے گبر گئے تھے، وہاں پہنچنے پر عسکریت پسندوں نے انہیں روک لیا اور اغوا کر کے قریبی پہاڑی علاقے کی طرف لے گئے۔
ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ علاقہ پہلے سے ہی عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کے طور پر جانا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست میں تھور کے قریب قراقرم ہائی وے پر ایک چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے گلگت بلتستان اسکاؤٹس کے 2 اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا تھا۔
اہلکار کے مطابق اغواکاروں سے محفوظ بازیابی کے لیے مقامی مذہبی رہنماؤں کو مذاکرات کے عمل میں شامل کیا گیا ہے، اب تک مذاکرات کے 3 دور ہو چکے ہیں، تاہم عسکریت پسندوں نے کچھ مطالبات پیش کیے ہیں جن کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
جرگے کا انعقاد
دوسری جانب، تھور وادی کے مقامی باشندوں نے اتوار کو ایک جرگہ منعقد کیا جس میں اغوا کے واقعے کی شدید مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
جرگے میں بڑی تعداد میں مقامی افراد نے شرکت کی اور متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں واضح کیا گیا کہ اس واقعے کا تھور کے عوام سے کوئی تعلق نہیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایک انفرادی کارروائی ہے جس کی مقامی آبادی شدید مذمت کرتی ہے، جرگے میں حکومت اور انتظامیہ سے اپیل کی گئی کہ وہ بے گناہ شہریوں کو ہراساں نہ کرے بلکہ ملوث عناصر کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت ان دہشت گردوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کی حرکت کرنے کی جرات نہ کرے۔