وزارت مذہبی امور کی مسلم فیملی لاز ترمیمی بل 2024 کی کچھ دفعات کے جائزے کی سفارش
وزارتِ مذہبی امور نے مسلم فیملی لاز (ترمیمی) بل 2024 کی کچھ دفعات کے جائزے کی سفارش کی ہے، خصوصاً اس شق کے حوالے سے جس میں کہا گیا ہے کہ ’باپ بچے کے بالغ ہونے تک اس کا ذمہ دار رہے گا‘۔
ڈان اخبار مین شائع رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا، جب سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے اجلاس میں پیش کردہ بل پر تفصیلی غور کیا گیا۔
وزارت نے نشاندہی کی کہ مجوزہ شق پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ موجودہ قوانین کے تحت باپ پہلے ہی اس وقت تک ذمہ دار ہوتا ہے جب بچہ نابالغ یا معذور ہو۔
بل میں ترمیم کی وضاحت کرتے ہوئے سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ جب شوہر بیوی کو طلاق دے دیتا ہے اور بچہ مالی طور پر خود کفیل نہیں ہوتا، تو قانون میں واضح رہنمائی ہونی چاہیے کہ بچے کی مالی ذمہ داری کون اٹھائے گا اور ایسے بچے کا مستقبل کیا ہوگا۔
طویل بحث و تمحیص کے بعد، سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے وزارت سے درخواست کی کہ وہ بل کے حوالے سے اپنی تحریری وضاحت اور اعتراضات تفصیل سے فراہم کرے۔
کمیٹی کے چیئرمین نے ہدایت کی کہ اس معاملے پر مزید غور کے لیے تمام متعلقہ فریقین سے مشاورت کے ساتھ ایک علیحدہ اجلاس منعقد کیا جائے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ لا ڈویژن نے بھی بل پر کچھ اعتراضات اٹھائے ہیں، سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے درخواست کی کہ ان اعتراضات اور متعلقہ دستاویزات کی نقول انہیں فراہم کی جائیں تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ کن بنیادوں پر بل کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
اجلاس میں حکومتی حج اسکیم 2026 کے تحت کوٹہ اور ٹینڈر دینے کے عمل، نیز حج آپریشنز کے لیے اشیا اور خدمات کی خریداری پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزارت نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پروکیورمنٹ کمیٹی کے 7 ارکان ہیں اور عمل اس وقت جاری ہے، جیسے ہی یہ مکمل ہوگا، تمام تفصیلات کمیٹی سے شیئر کی جائیں گی۔
چیئرمین نے ایک کیٹرنگ کمپنی کو ٹینڈر کے عمل سے خارج کرنے کے بارے میں بھی پوچھا، جس کی وجہ تجربے کی کمی بتائی گئی تھی۔
وزارت نے وضاحت کی کہ اس طرح کے معاملات پروکیورمنٹ کمیٹی کے دائرہ کار میں آتے ہیں جو تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد عمل کو پیپرا کو حتمی جانچ اور فیصلے کے لیے بھیجتی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ جن کمپنیوں کو پہلے تجربہ نہیں ہوتا، انہیں ابتدائی طور پر چھوٹے ٹینڈرز دیے جاتے ہیں تاکہ وہ عملی تجربہ حاصل کر سکیں، کیونکہ بغیر تجربے والی کمپنیوں کو براہِ راست بڑے ٹینڈرز دینا آپریشنل مسائل پیدا کر سکتا ہے۔