فضائی حدود کی بندش بروقت پروازوں کیلئے ایک بڑا چیلنج بن گئی ہے، سی ای او ایئرانڈیا
ایئر انڈیا کے سی ای او کیمبل ولسن نے تسلیم کیا ہے کہ فضائی حدود کی بندش ایئر لائن کی بروقت پروازوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئی ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایئر انڈیا کو حالیہ مہینوں میں جغرافیائی تنازعات کے باعث فضائی حدود کی بندشوں کا سامنا رہا ہے جس کی وجہ سے پروازوں تاخیر کا شکار ہوئی ہیں اور خاص طور پر جون میں ہونے والے طیارہ حادثے میں 260 افراد کی ہلاکت کے بعد فضائی کمپنی کی کارکردگی پر انتہائی منفی اثر پڑا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے پہلے ہی بھارتی طیاروں پر اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
23 اپریل کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بغیر کسی ثبوت کے الزام لگایا تھا کہ اسلام آباد نے اس حملے کی پشت پناہی کی، تاہم پاکستان نے اس کی سختی سے تردید کی۔
بھارت نے ان الزامات کی آڑ میں سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد 24 اپریل کو پاکستان نے متعدد اقدامات اٹھائے تھے، جن میں بھارت کیلئے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد سے دونوں ایٹمی طاقت رکھنے والے پڑوسی ممالک نے ایک دوسرے کی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر رکھی ہیں۔
ایئر انڈیا کے سی ای او کیمبل ولسن نے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے ایوی ایشن انڈیا پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ فضائی حدود پر پابندیاں پروازوں کے لیے وقت کی پابندی کے حوالے سے ایک بڑا چیلنج ہیں۔
یہ پہلا موقع تھا، جب سی ای او ولسن نے احمد آباد میں بوئنگ ڈریم لائنر کے حادثے کے بعد عوامی سطح پر گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ یہ دیکھتے رہتے ہیں کہ ہم کس طرح بہتری لا سکتے ہیں، تاہم کاروباری لحاظ سے یہ سال کافی چیلنجنگ ہوگا اور ہم تفتیش کاروں کے ساتھ بھی مکمل تعاون کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ٹاٹا گروپ کی ملکیت والی یہ ایئرلائن حادثے کے بعد سے شدید نگرانی اور دباؤ کا شکار ہے، کمپنی پر کئی سنگین الزامات لگے ہیں، جن میں ہنگامی آلات کی جانچ کے بغیر پروازیں چلانا، انجن کے پرزے وقت پر تبدیل نہ کرنا، جعلی ریکارڈ تیار کرنا، اور عملے کی تھکن جیسے معاملات شامل ہیں۔
بھارتی فضائی حادثات کی تحقیقاتی ایجنسی نے رواں سال کے اوائل میں ایک عبوری رپورٹ شائع کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ طیارے کے فیول انجن سوئچز پرواز کے فوراً بعد تقریباً ایک ہی وقت میں ’رن‘ سے ’کٹ آف‘ پر چلے گئے تھے۔