• KHI: Asr 5:10pm Maghrib 7:14pm
  • LHR: Asr 4:52pm Maghrib 6:58pm
  • ISB: Asr 5:01pm Maghrib 7:08pm
  • KHI: Asr 5:10pm Maghrib 7:14pm
  • LHR: Asr 4:52pm Maghrib 6:58pm
  • ISB: Asr 5:01pm Maghrib 7:08pm

پہلگام واقعہ: بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل اور واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان

شائع April 23, 2025
— فوٹو: اے این آئی
— فوٹو: اے این آئی
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔

یہ افسوسناک واقعہ مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ہوا جو مسلمان اکثریتی علاقے میں واقع ہے، پہلگام میں موسم گرما کے دوران ہزاروں سیاح وادی کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

اے ایف پی نے ایک ہسپتال کی فہرست کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 26 ہے جو تمام مرد تھے جب کہ پولیس نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں مزید 17 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اس معاملے پر آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے بتایا کہ کیبنٹ کمیٹی برائے سیکیورٹی (سی سی ایس) کا اجلاس آج وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہوا۔


ہم اب تک کیا جانتے ہیں:

  • 22 اپریل کو پہلگام میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 24 سیاح ہلاک ہوئے تھے
  • ہلاک ہونے والوں کا تعلق بھارت کے مختلف شہروں سے تھا، ایک غیر ملکی سیاح نیپالی تھا۔
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل، اور واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان کردیا
  • پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم
  • وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس 24 اپریل کو طلب کرلیا
  • بھارت کا سرچ آپریشن شروع اور 2 افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ
  • واقعے کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال

ان کا کہنا تھا کہ سی سی ایس کو بریفنگ میں سرحد پار سے دہشت گردی کے حملے کے لنکیجز کو سامنے لایا گیا، یہ نوٹ کیا گیا کہ یہ حملہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کے کامیاب انعقاد اور اقتصادی ترقی کی طرف مسلسل پیش رفت کے تناظر میں کیا گیا۔

بھارتی سیکریٹری خارجہ کے مطابق اس حملے کی سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے سی سی ایس نے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے کہ ’1960 کا سندھ طاس معاہدہ اس وقت تک معطل رہے گا جب تک پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے دستبردار نہیں ہو جاتا‘۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت آرٹیکل 12(4) صرف اس صورت میں معاہدہ ختم کرنے کا حق دیتا ہے، جب بھارت اور پاکستان دونوں تحریری طور پر راضی ہوں۔

بھارت کا پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم

بھارتی سیکریٹری خارجہ نے یہ اعلان بھی کیا کہ اٹاری سرحدی چیک پوسٹ (واہگہ بارڈر) بھی فوری طور پر بند کر دی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے درست تصدیق کے ساتھ اسے پار کیا تھا، وہ یکم مئی 2025 سے پہلے اس راستے سے واپس آ سکتے ہیں۔

سرحد کی بندش علامتی ہے، واہگہ بارڈر پر ہر روز پرچم اتارنے کی تقریب ہوتی ہے، جبکہ بارڈر پر لگے بڑے سے گیٹ کے دونوں اطراف سپاہی پرچم اتارنے سے قبل اپنی اپنی طاقت، جوش وجذبے اور ایک دوسرے کو اشاروں اشاروں میں للکارنے کی مشق کرتے ہیں، روزانہ سرحدی رسم جو 1959 میں شروع ہوئی اور اب تک برقرار رہی ہے۔

بھارتی سیکریٹری خارجہ کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پاکستانی شہریوں کو سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارت جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں جاری کیے گئے ایسے تمام ویزوں کو منسوخ تصور کیا جاتا ہے اور بھات میں موجود کسی بھی پاکستانی کو ملک چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو برداشت نہیں کیا جائے گا، ان کے پاس بھارت چھوڑنے کے لیے ایک ہفتہ ہے۔

بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کا مزید کہنا تھا کہ بھارت اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن سے اپنے دفاعی، بحریہ اور فضائی مشیروں کو واپس بلائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ پوسٹوں کو کالعدم تصور کیا جائے گا اور معاون عملے کو بھی واپس بلایا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہائی کمیشن میں مجموعی تعداد کو موجودہ 55 سے کم کر کے 30 کر دیا جائے گا، جبکہ مزید تنزلی یکم مئی تک کی جائے گی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیبنٹ کمیٹی برائے سیکیورٹی نے مجموعی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور تمام فورسز کو ہدایت دی ہے کہ نگرانی کی اعلیٰ سطح کو برقرار رکھیں۔

اس نے فیصلہ کیا کہ اس حملے کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل طلب

وزیراعظم شہبازشریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس کل طلب کرلیا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت ہوگا، جس میں اعلی عسکری قیادت بھی شرکت کرے گی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی بھارتی اقدامات کا مؤثر جواب دے گی۔

سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ’سندھ طاس‘ معاہدہ طے پایا تھا۔

وائس آف امریکا کی 2016 کی رپورٹ کے مطابق دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ’سندھ طاس‘ معاہدہ طے پایا تھا، اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔

معاہدے کے تحت بھارت کو پنجاب میں بہنے والے تین مشرقی دریاؤں بیاس، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملے گا یعنی اُس کا ان دریاؤں پر کنٹرول زیادہ ہو گا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا تھا، اس کے تحت ان دریاؤں کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔

بھارت کو ان دریاؤں کے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے، جبکہ راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھات کے ہاتھ میں دیا گیا تھا۔

مودی نے دورہ سعودی عرب مختصر کر دیا تھا

ادھر، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے واقعے کے بعد اپنا دو روزہ دورہ سعودی عرب مختصر کرکے واپس بھارت پہنچ گئے تھے۔

بھارتی ادارے انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جدہ میں سعودی عرب کی طرف سے دیے گئے سرکاری عشائیے میں شرکت نہیں کی، جہاں انہوں نے اپنے دورے میں سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان سے ملاقات کی، نئی دہلی کی وزارت خارجہ کے مطابق نریندر مودی اور سعودی ولی عہد نے پہلگام حملے پر تبادلہ خیال کیا۔

اس سے قبل نریندر مودی کو وزیر داخلہ امت شاہ نے پہلگام میں حملے کے بارے میں بریفنگ دی تھی، انہوں نے امیت شاہ سے کہا تھا کہ وہ تمام مناسب اقدامات کریں اور جائے وقوعہ کا دورہ کریں۔

ایکس پر کی گئی پوسٹ میں نریندر مودی نے پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کو نہیں چھوڑیں گے۔

بھارتی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس گھناؤنے فعل کے پیچھے لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، انہیں بخشا نہیں جائے گا! ان کا ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہوگا، دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور یہ مزید مضبوط ہوگا۔

بھارتی میڈیا کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب

مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے معاملے پر بھارتی میڈیا کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا، حملہ ہوتے ہی بھارتی میڈیا اور بالخصوص ’را‘ سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاکستان کے خلاف زہر اُگلنا شروع کردیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں مذہب کا استعمال کرتے ہوئے غیر مسلموں کو نشانہ بنانے کا ڈراما بھی رچایا جارہا ہے، بھارت کسی غیر ملکی سربراہ کے دورے یا اہم موقع پر اس قسم کے فالس فلیگ کا ڈراما رچاتا رہتا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق پہلگام حملہ 3 بجے ہوا، بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے 3 بج کر 5 منٹ پر پاکستان پر الزام لگا دیا۔

حملے کے 30 منٹ بعد بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاکستان مخالف ٹوئٹس کا آغاز کر دیا، واقعے کے 30 منٹ سے 60 منٹ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں جے پی نڈڈا اور امت شاہ نے ٹوئٹس کر دیے۔

واقعے کے ایک سے 3 گھنٹوں بعد جعلی انٹیلی جنس رپورٹس لیک کی جاتی رہیں، جس پر آر ایس ایس کے ٹرول اکاؤنٹس بڑے پیمانے پر ری ٹوئٹ کرتے رہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حیران کن طور پر پہلگام واقعے کے پہلے 15 منٹ میں بی جے پی سپورٹر کی جانب سے 500 بھارتی اکاؤنٹس سے ایک جیسے ٹوئٹس کیے جاتے ہیں۔

30 منٹ میں PakistanTerrorError# ٹاپ ٹرینڈ بن جاتا ہے، جس میں جعلی کشمیری ناموں سے ٹوئٹس کیے گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کے ایک گھنٹے کے بعد میجر گوینڈا جیسے فوجی اکاؤنٹس ردعمل دینے لگے تھے، پرانی ویڈیوز کو تازہ واقعے سے جوڑ کر دکھانا بھارتی میڈیا کا بھونڈا وطیرہ ہے۔

بھارتی میڈیا شواہد کے بغیر ایسے حملوں کو پاکستان مخالف جذبات بھڑکانے کے لیے استعمال کرتا آیا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا تھا کہ پہلگام حملے میں سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش ہے، ہم مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں، زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک تمنائیں ہیں۔

حملے کا پس منظر

مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں کے ساتھ پیش آنے والا یہ بدترین واقعہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب نائب امریکی صدر جے ڈی وینس اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ بھارت کے دورے پر تھے۔

حملے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد بھارت کے شہری تھے جو بھارت کی مختلف ریاستوں سے آئے تھے تاہم ایک شخص نیپال میں مقیم تھا۔

بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کی رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک نیوی افسر بھی شامل تھا جب کہ کچھ کا تعلق بھارت کے دور دراز علاقوں سے تھا، جن میں تمل ناڈو، مہاراشٹرا اور کرناٹک شامل ہیں۔

کشمیر ریزسٹنس نے حملے کی ذمہ داری قبول کی

’کشمیر ریزسٹنس‘ نامی ایک غیر معروف گروپ نے مبینہ طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

گروپ کی جانب سے جاری پیغام میں اس بات پر ناراضی کا اظہار کیا گیا کہ خطے میں 85 ہزار سے زائد ’آؤٹ سائیڈر‘ (باہر کے لوگوں) کو آباد کیا گیا ہے، جس سے ’ڈیموگرافک تبدیلی‘ رونما ہو رہی ہے۔

گروپ کی جانب سے کہا گیا کہ اسی وجہ سے غیر قانونی طور پر آباد ہونے کی کوشش کرنے والوں پر تشدد ہوگا۔

یاد رہے کہ اس نوعیت کا واقعہ سال 2000 میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے دوران پیش آیا تھا، جس میں 36 بھارتی شہری مارے گئے تھے، تاہم اس واقعے کے ذمہ داروں کے بارے میں تاحال اختلاف پایا جاتا ہے۔

عینی شاہدین

پہلگام میں ایک ٹور گائیڈ نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ فائرنگ کی آواز سن کر موقع پر پہنچا اور کچھ زخمیوں کو گھوڑے پر سوار کرکے محفوظ مقام تک پہنچایا۔

وحید نامی ٹور گائیڈ کا کہنا تھا کہ اس نے کئی مردوں کو زمین پر مردہ حالت میں پڑے دیکھا جب کہ ایک عینی شاہد نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ حملہ آور ’واضح طور پر خواتین کو نشانہ نہیں بنارہے تھے‘۔

انڈین ایکسپریس اخبار کی رپورٹ کے مطابق زندہ بچ جانے والی خاتون نے بتایا کہ وردی میں ملبوس کچھ لوگ اچانک سے سامنے آئے جو 20 منٹ تک وہاں موجود رہے اور بغیر کسی خوف کے سیاحوں پر فائرنگ کرتے رہے۔

عینی شاہد نے بتایا کہ جیسے ہی حملہ آوروں نے فائرنگ شروع کی، درجنوں افراد وہاں سے بھاگ گئے، لوگ خوف کے مارے ادھر اُدھر بھاگنے لگے۔

انڈین ایکسپریس اخبار نے ایک نامعلوم سینئر پولیس افسر کے حوالے سے بتایا کہ حملہ ایک سڑک سے ہٹ کر واقع میدان میں ہوا، اور اس میں 2 یا 3 حملہ آور ملوث تھے۔

بھارت کا سرچ آپریشن اور 2 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ

پہلگام میں حملے کے مقام کے قریب موجود اے ایف پی کے صحافیوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کی تعیناتی کی اطلاع دی گئی۔

2 سیکیورٹی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ حملے کے فوراً بعد سینکڑوں سیکیورٹی اہلکار پہلگام پہنچے اور وہاں کے جنگلات میں ایک وسیع سرچ آپریشن شروع کیا گیا۔

بھارتی فورج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حملہ آوروں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے اور تمام تر کوششیں انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے پر مرکوز ہیں۔

ذرائع کے مطابق، ماضی میں مزاحمتی تحریک سے ہمدردی رکھنے والے تقریباً 100 افراد کو پولیس اسٹیشنز میں طلب کرکے تفتیش کی گئی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق حملے کے بعد بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے شمالی علاقے اُڑی سیکٹر میں دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے دو جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا۔

شٹر ڈاؤن ہڑتال

مقبوضہ کشمیر میں درجن سے زائد مقامی تنظیموں نے سیاحوں پر حملے کے خلاف احتجاجاً شٹر ڈاؤن کی کال دی کیوں کہ سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے مقامی معیشت کو سہارا دیا تھا جب کہ متعدد اسکولوں میں بھی احتجاجاً ایک دن کے لیے تدریسی سرگرمیاں معطل رکھیں۔

حکام نے بتایا کہ سیاحوں کی علاقے سے روانگی کے پیش نظر سری نگر سے اضافی پروازیں چلائی جا رہی ہیں کیوں کہ سری نگر کو دیگر حصوں سے ملانے والی مرکزی شاہراہ حالیہ بارشوں سے شدید متاثر ہوئی ہے اور مرمت کے لیے بند ہے، جس کے باعث ہوائی سفر کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔

نئی دہلی سے آئے سیاح سمیر بھردواج نے اے این آئی کو بتایا کہ ایسے حالات میں ہم اپنا سفر کیسے جاری رکھ سکتے ہیں، ہمیں اپنی سلامتی کو ترجیح دینا ہوگی اور جب ذہن پرسکون نہ ہو تو ہم سفر نہیں کر سکتے، یہاں سب پریشان ہیں، اس لیے ہم مزید سفر نہیں کر سکتے۔

بھارت کو اندازہ نہیں، ہماری میزائل ٹیکنالوجی جدید ترین ہے، دفاعی تجزیہ کار

دریں اثنا، دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) حارث نواز نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیوں کی سوچ یہ ہے کہ ہم پاکستان کا مقابلہ نہیں کرسکتے کیوں کہ ان کی فوج شہادت کے لیے لڑتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہندو بنیے پاکستان کے ساتھ نہیں لڑسکتے، ان کو اپنی اصلیت معلوم ہے، ان کو ان کے ملک میں کشمیری، سکھ اور منی پور کے عیسائی ماریں گے، ان کے ملک میں علیٰحدگی کی تحریکیں چل رہیں اور بنگلہ دیش کی طرف سے بھی ان کو مسائل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چین، روس، ایران دیگر اسلامی ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم کو بھارتی عزائم سے آگاہ کرنا چاہیے کہ بھارتی جارحیت سے نہ صرف پورا خطہ متاثر ہوگا بلکہ اس کے عالمی سطح پر بھی اثرات پڑیں گے۔

کیا بھارت ’اکھنڈ بھارت‘ کی شروعات کرنے کی گھناؤنی سازش کررہا ہے؟ اس سوال کے جواب میں حارث نواز نے کہا کہ بھارت یہاں غلطی پر ہے، اسے اندازہ نہیں کہ ہماری میزائل ٹیکنالوجی جدید ترین ہے، بھارتی سرزمین کا ایک ایک انچ ہمارے میزائلوں کی رینج میں ہے، اگر اس کے ذہن میں کوئی فتور، کوئی غلط فہمی ہے تو اسے نکال دے، اس وقت جہاں سے بھی یہ فالس فلیگ آپریشن کریں گے وہاں سے دھویں اور آگ کے بادل اڑتے ہوئے نظر آئیں گے، ہم انہیں گھس کے ماریں گے۔

سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک عالمی معاہدہ ہے، کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر نہ اس معاہدے کو معطل کرسکتا ہے اور نہ ہی اس سے دستبردار ہوسکتا ہے، اس حوالے سے عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ کو ویک اپ کال دی جائے گی اور نتائج سے بھی عالمی برادری کو آگاہ کیا جائے گا۔

بعد ازاں، دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) مسعود کا کہنا تھا کہ پاکستان پر من گھڑت الزام تراشی بھارت کی پرانی روایت اور ہائبرڈ وار اسکرپٹ کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس میں 68 افراد کی ہلاکت کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا لیکن اس میں ہندو انتہا پسند ملوث نکلے جب کہ 2008 میں ممبئی حملے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپریل 2018 کے کیرالہ حملوں کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالا گیا، 2019 کے پلوامہ حملے میں کا الزام مودی سرکار نے بغیر ثبوت پاکستان پر لگایا، تاہم سابق گورنر نے پلوامہ حملے سازش کا پردہ چاک کردیا، 2023 کے راجوڑی حملے کراکر مودی سرکار نے مسلمان مخالف بیانیے کی آگ میں تیل ڈالا۔

ٹرمپ کی مودی کو مکمل حمایت کی پیشکش

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس بارے میں بریفنگ دی گئی ہے، جسے وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ’وحشیانہ دہشت گردی کا حملہ‘ قرار دیا۔

بھارتی وزارت خارجہ نے بتایا تھا کہ ٹرمپ نے مودی کو فون کیا اور ’اس گھناؤنے حملے کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بھارت کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔

گزشتہ روز بھی اپنے پیغام میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارت کو امریکا کی ’مکمل حمایت‘ حاصل ہے۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں تعزیت پیش کرتے ہوئے اسے ’خوفناک حملہ‘ قرار دیا۔

ادھر، نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

اسی طرح چینی وزارت خارجہ نے ’مخلصانہ ہمدردی‘ کی پیشکش کی۔

وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے کہا کہ ہم متاثرین کے لیے سوگوار ہیں اور متاثرین اور زخمیوں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں،چین اس حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

یورپی یونین کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ یورپ آپ کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

اس حملے کی مذمت کرنے والے دیگر غیر ملکی رہنماؤں میں سری لنکا، متحدہ عرب امارات، ایران اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 مئی 2025
کارٹون : 22 مئی 2025