کاروبار

ڈیجیٹل ذرائع سے مجموعی ریٹیل ادائیگیاں 88 فیصد تک پہنچ گئیں

ڈیجیٹل ادائیگیوں میں اضافے نے پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو بہتر بنایا ہے، تاہم سائبر کرائمز میں اضافہ مالیاتی نظام کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہے، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پیر کے روز جاری کردہ سالانہ رپورٹ برائے پیمنٹ سسٹمز کے مطابق مالی سال 2025 میں ڈیجیٹل ذرائع کے ذریعے ہونے والی ادائیگیاں تمام ریٹیل لین دین کا 88 فیصد رہیں، جو مالی سال 2023 میں 78 فیصد اور مالی سال 2024 میں 85 فیصد تھیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں میں تیز رفتار اضافہ نہ صرف صارفین کے لیے سہولت میں بہتری لایا ہے، بلکہ پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو بھی بہتر بنایا ہے، تاہم بینک نے خبردار کیا کہ سائبر کرائمز میں اضافہ مالیاتی نظام کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔

ویک فیلڈ ریسرچ – ویزا کے ایک سروے کے مطابق رواں سال کے اوائل میں 55 فیصد پاکستانی آن لائن مالی فراڈ کا شکار ہو چکے ہیں، مرکزی بینک نے کہا کہ اس نے کمرشل بینکوں کو سائبر سیکیورٹی اقدامات مضبوط بنانے کی ہدایت کی ہے تاکہ ڈیجیٹل لین دین کے پھیلاؤ کے ساتھ صارفین کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

چیلنجز کے باوجود، رپورٹ نے الیکٹرانک ادائیگیوں میں اضافے کو ’قابلِ ذکر‘ قرار دیا۔

رپورٹ کے مطابق لین دین کی تعداد میں 396 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ لین دین کی مالیت میں 731 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ مارکیٹ کے شرکا کی بھرپور دلچسپی اور ڈیجیٹل فنانس کی طرف واضح منتقلی کی عکاسی کرتا ہے۔

ریٹیل ادائیگیاں 9 ارب 10 کروڑ ٹرانزیکشنز تک پہنچ گئیں جن کی مجموعی مالیت 6 ہزار 120 کھرب روپے رہی، جو کہ سال بہ سال بنیاد پر حجم میں 38 فیصد اور مالیت میں 12 فیصد اضافہ ہے۔

موبائل بینکنگ اس شعبے میں سب سے آگے رہی جس میں 6 ارب 20 کروڑ ٹرانزیکشنز ہوئیں، جو 52 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں، انٹرنیٹ بینکنگ کے ذریعے 29 کروڑ 70 لاکھ ٹرانزیکشنز ہوئیں، جو 33 فیصد اضافہ ہے۔

ای-منی والٹس نے سب سے تیز ترقی دکھائی، کیونکہ ان کے لین دین کی تعداد اور مالیت دونوں دوگنی ہو گئیں، جو الیکٹرانک منی اداروں پر عوام کے بڑھتے اعتماد کا ثبوت ہے۔

اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ راست (پاکستان کا فوری ادائیگی کا نظام) لین دین کی تعداد اور مالیت دونوں میں دوگنا اضافہ حاصل کر کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کا بنیادی ستون بن گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ راست پرسن ٹو مرچنٹ (پی ٹو ایم) سروسز کا آغاز ایک انقلابی تبدیلی کی شروعات ہے، جو مالی شمولیت، تیز تر ادائیگیوں اور شفاف ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دے گی۔

مالی سال 2025 کے دوران مرکزی بینک نے سیف پے (پرائیویٹ) لمیٹڈ کو ای کامرس پیمنٹ گیٹ وے فراہم کنندہ کے طور پر کام کرنے کا کمرشل لائسنس جاری کیا، اسٹیٹ بینک کے مطابق یہ نیا ادارہ پاکستان کے آن لائن ادائیگی کے شعبے میں وسعت اور تنوع لائے گا جس سے مسابقت اور جدت کو فروغ ملے گا۔

اسی طرح 2 الیکٹرانک منی انسٹیٹیوشنز (ای ایم آئیز) ای پروسیسنگ سسٹمز (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور ویم سول (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے عملی کام کا آغاز کر دیا ہے، جب کہ ہب پے (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور یاپ (پرائیویٹ) لمیٹڈ کو ڈیجیٹل والٹس کے پائلٹ لانچ کی منظوری دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ ترقیات ملک بھر میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ اور مالی شمولیت کے مزید استحکام میں اہم کردار ادا کریں گی۔