پاکستان

پاکستان میں پھنسے افغان شہریوں کی منتقلی پر جرمن حکومت پر دباؤ میں اضافہ

متاثرین میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے افغانستان میں جرمن افواج کے ساتھ کام کیا، اس کے علاوہ صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن بھی شامل ہیں۔
|

برلن: انسانی حقوق کی 250 سے زائد تنظیموں اور دیگر این جی اوز نے منگل کو جرمن حکومت پر ایک بار پھر زور دیا ہے کہ وہ ان سیکڑوں افغان شہریوں کو اپنے ملک منتقل کرے جو پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں اور جنہیں برلن کی جانب سے پناہ دیے جانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل، سیو دی چلڈرن، ہیومن رائٹس واچ اور چرچ گروپس سمیت متعدد تنظیموں نے جرمن حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ تقریباً 18 سو افغان شہریوں کو سال کے اختتام سے قبل پاکستان سے جرمنی منتقل کرے۔

تنظیموں نے کہا کہ متاثرہ افغانوں کو آئندہ چند ہفتوں میں منتقل کرنا ضروری ہے تاکہ انہیں واپس افغانستان بھیجے جانے کے خطرے سے بچایا جاسکے۔

یہ افغان اُس مہاجر منصوبے کے تحت منظور کیے گئے تھے جو جرمنی کی سابق حکومت نے قائم کیا تھا، تاہم مئی میں قدامت پسند چانسلر فریڈرش مرٹز کے عہدہ سنبھالنے اور پروگرام کو منجمد کرنے کے بعد سے وہ پاکستان میں ہی پھنسے ہوئے ہیں۔

تقریباً 350 افراد جرمن عدالتوں میں قانونی چارہ جوئی جیتنے کے بعد اس اسکیم کے تحت جرمنی پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

این جی اوز کی جانب سے منگل کو جرمن حکومت کو بھیجے گئے کھلے خط کے مطابق افغانستان میں پیچھے رہ جانے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ ’خصوصاً کرسمس کے اس موسم میں ہم انسانیت اور ہمدردی کو یاد کرتے ہیں۔ لہٰذا ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ جن لوگوں کو ہم نے تحفظ دینے کا وعدہ کیا تھا، انہیں بالآخر محفوظ مقام پر لایا جائے۔‘

متاثرین میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے افغانستان میں جرمن افواج کے ساتھ کام کیا، اس کے علاوہ صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن بھی شامل ہیں۔

جرمنی کا کہنا ہے کہ اسے پاکستان حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اس اسکیم میں شامل افغانوں کو سال کے اختتام سے قبل ملک بدر نہیں کیا جائے گا، تاہم اس مہلت میں مزید توسیع ممکن نہیں۔

پاکستان میں مقیم افغانوں سے متعلق اقوام متحدہ کے اعداد و شمار

اقوامِ متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کی منگل کو جاری کردہ معلومات کے مطابق پاکستان میں مقیم افغانوں کی تعداد 21 لاکھ 80 ہزار سے زائد ہے، جن میں سے 12 لاکھ 22 ہزار رجسٹرڈ ہیں، جبکہ رجسٹرڈ افغانوں میں سے صرف 35 فیصد مہاجر بستیوں میں رہتے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق 10 لاکھ 90 ہزار سے زائد رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے پاس پروف آف رجسٹریشن (PoR) کارڈز موجود ہیں۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق اس میں ایک لاکھ 38 ہزار 703 غیر رجسٹرڈ خاندانی افراد شامل نہیں ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے پاس رجسٹرڈ پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد ایک لاکھ 15 ہزار 652 ہے، جن میں سے ایک لاکھ 15 ہزار 390 افغان ہیں۔ باقی افراد یمن، ایران، صومالیہ، میانمر اور شام سے تعلق رکھتے ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے مطابق ’تصدیقی مشق کے نتیجے میں رجسٹرڈ پناہ کے متلاشی افراد کے اعدادوشمار میں اصلاح کی گئی ہے‘۔


یہ خبر روزنامہ ڈان میں 10 دسمبر 2025 کو شائع ہوئی۔