ڈگری کیس: جسٹس طارق جہانگیری نے کیس قابل سماعت ہونے کا فیصلہ وفاقی آئینی میں چیلنج کردیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری نے اپنے خلاف ڈگری کیس قابل سماعت ہونے کا فیصلہ وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کردیا
جسٹس طارق جہانگیری کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 9 دسمبر کے 2 رکنی بینچ کے خلاف آئینی عدالت میں اپیل دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست قابل سماعت نہیں۔
جسٹس طارق جہانگیری کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ میرے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی رٹ کو خارج کیا جائے۔
دوسری جانب جسٹس طارق جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی کارروائی کو چیلنج کرنے کے لیے 3 سینئر وکلا پر مشتمل قانونی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
بیرسٹر صلاح الدین اور اکرم شیخ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کیس کی پیروی کریں گے جبکہ عزیر بھنڈاری وفاقی آئینی عدالت میں جسٹس جہانگیری کی طرف کیس کی پیروی کریں گے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا کی ہے اور ڈگری کیس کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے فل کورٹ میں چیف جسٹس سمیت دیگر ٹرانسفر ججز کو نا شامل کیا جائے۔
اس کے علاوہ جسٹس طارق جہانگیری نے اپنی درخواست میں جواب جمع کرانے کے لیے وقت دینے کی استدعا بھی کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں کیس کے فیصلے تک سماعت ملتوی کی جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈگری تنازع کیس میں جسٹس طارق جہانگیری کی جانب سے بینچ پر اٹھائے گئے دونوں اعتراضات مسترد کر دیے گئے تھے اور رجسٹرار کراچی یونیورسٹی کو ایل ایل بی ڈگری کا اوریجنل ریکارڈ لے کر 18 دسمبر کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری ڈگری تنازع کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جسٹس جہانگیری کے چیف جسٹس پر تعصب کے اعتراض کی کوئی قانونی بنیاد نہیں۔
تحریری حکم نامے کے مطابق ہائی کورٹ کے ایک جج کی ڈگری سے متعلق سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، معاملے کی حساسیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے انتظامی اختیار کے تحت 2 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا، بینچز کی تشکیل ویسے بھی چیف جسٹس ہائی کورٹ کا صوابدیدی اختیار ہے، ایسے حساس معاملے پر سماعت کے لیے ڈویژن بینچ کی تشکیل کوئی پہلی مثال نہیں ہے۔