سیکیورٹی فورسز کی دو کارروائیاں، ’ہائی ویلیو ٹارگٹ‘ سمیت 10 دہشت گرد ہلاک
سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان اور بلوچستان کے ضلع قلات میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی الگ الگ کارروائیوں میں ایک ہائی ویلیو ہدف سمیت 10 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے جمعرات کو الگ الگ بیانات میں بتایا کہ 24 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران دو خوارج مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں خوارج کا رنگ لیڈر دلاور بھی ہلاک ہو گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ دلاور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گرد سرگرمیوں میں مطلوب تھا اور حکومت نے اس کے سر کی قیمت 40 لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا جو سیکیورٹی فورسز اور شہریوں کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں میں سرگرم رہے تھے۔
ایک علیحدہ بیان میں آئی ایس پی آر نے کہا کہ 24 دسمبر کو قلات میں بھارتی پراکسی فتنہ الہندستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا۔
ریاست نے بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کو فتنہ الہندستان کا نام دیا ہے تاکہ پاکستان میں دہشت گردی اور عدم استحکام میں بھارت کے مبینہ کردار کو اجاگر کیا جا سکے۔
بیان کے مطابق کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد آٹھ بھارتی سرپرستی یافتہ دہشت گرد مارے گئے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا، جو علاقے میں متعدد دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث رہے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ علاقے میں مزید بھارتی سرپرستی یافتہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے اور ملک سے غیر ملکی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں پوری رفتار سے جاری رہیں گی۔
اس سے قبل رواں ماہ قلات میں ایک اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران 12 دہشت گرد مارے گئے تھے۔
مارچ میں شائع ہونے والے گلوبل ٹیررازم انڈیکس 2025 کے مطابق پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں دوسرے نمبر پر رہا، جہاں دہشت گرد حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 45 فیصد بڑھ گئی۔
اکتوبر میں اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز نے کہا تھا کہ 2025 کی تیسری سہ ماہی میں شدت پسند حملوں میں اضافے اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی کے باعث تشدد میں نمایاں اضافہ ہوا۔