Dawn News Television

شائع 29 دسمبر 2012 12:00pm

نئی دہلی: زیادتی کا شکار لڑکی دم توڑگئی

چلتی بس میں اجتمائی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بننے والی ہندوستانی طالبہ ہفتہ کی صبح سنگا پور کے ایک ہسپتال میں علاج  کے دوران دم توڑ گئی۔

سنگاپور کے ماؤنٹ الزبتھ ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو نے بتایا کہ تئیس سالہ لڑکی کا صبح پونے پانچ بجے اہل خانہ اور ہندوستانی سفارت خانے کے افسران کی موجودگی میں انتقال ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال کا اسٹاف، نرسیں، ڈاکٹر اس مشکل گھڑی میں لڑکی کے اہل خانہ کے دکھ میں شریک ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہسپتال کے آٹھ اسپیشلسٹ ڈاکٹروں نے ان کی جان بچانے کی سر توڑ کوششیں کیں لیکن ان کی حالت پچھلے دو دنوں میں مزید بگڑ گئی تھی۔

''جسمانی اور دماغی چوٹوں کے ساتھ ساتھ ان کے اعضاء ناکارہ ہو گئے تھے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق لڑکی کے اہل خانہ نے انڈین ہائی کمیشنر سے لاش کو ملک واپس بھیجنے کی اپیل کی ہے۔

ان کی لاش آج کسی وقت نئی دہلی پہنچائی جائے گی۔ اس موقع پر کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے نہ صرف سیکورٹی سخت کردی گئی ہے بلکہ عوام سے بھی پرامن رہنے کی اپیل کی جارہی ہے۔

ہندوستان میں نوجوان طالبہ کی ہلاکت کو زندگی کے ہر شعبے سے وابستہ افراد نے بڑا سانحہ قراردیا ہے ۔

ممکنہ ہنگامہ آرائی کو روکنے کے لیے نئی دہلی کے تمام میٹرو اسٹیشن بند جبکہ شہر میں سینکڑوں پولیس اہلکار اہم مقامات پر تعینات کردیئے گئے ہیں۔

عورتوں کے حقوق کی مختلف تنظیموں نے آج مظاہروں کا اعلان بھی کیا ہے۔

ادھر، وزیر اعظم من موہن سنگھ نے لڑکی کے انتقال کو انتہائی افسوس ناک قرار دیا ہے۔

انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر  کہا کہ 'طالبہ چاہے اپنی زندگی کی جنگ ہار گئی ہو لیکن ہم ان کی موت کو رائیگاں نہیں جانے دیں'۔

واضح رہے کہ نئی دہلی میں ابتدائی علاج کے بعد لڑکی کو ایئر بس کے ذریعے سنگاپور منتقل کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ مزکورہ لڑکی پرنئی دہلی میں چلتی بس میں اجتماعی زیادتی اور لوہے کی سلاخوں سے تشدد کے بعد انہیں اور ان کے دوست کو بس سے باہر پھینک دیا گیا تھا۔

واقعہ پر شدید احتجاج کے بعد ہندوستانی حکومت نے تحقیقات کے لیے خصوصی کمیشن قائم کرنے اور وزیراعظم نے ذمہ داروں کوجلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کا اعلان کیا تھا۔

اس واقعہ کر لے کر ،ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے اور ہر طبقے نے اس کی کھل کر مذمت کی۔

یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔ تاہم اس واقعے میں ملوث چھ ملزمان کو پولیس گرفتار کرچکی ہے۔

Read Comments