امریکی افواج کو 2015 تک افغانستان میں کارروائیوں کی اجازت

22 نومبر 2014
امریکی صدر باراک اوباما— اے ایف پی/ فائل فوٹو
امریکی صدر باراک اوباما— اے ایف پی/ فائل فوٹو

واشنگٹن : امریکی صدر باراک اوباما نے ایک خفیہ حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے افغانستان میں براہ راست جنگی کارروائیوں کو 2015 تک توسیع دے دی ہے۔

نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس حکم نامے پر گزشتہ ہفتے دستخط ہوئے جس کے تحت امریکی فورسز کو افغانستان میں افغان حکومت یا امریکی اہلکاروں کے لیے خطرہ بننے والے طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

اس حکم نامے کے تحت امریکی طیارے اور ڈرونز بھی زمینی دستوں کو مدد فراہم کریں گے ۔

اس سے پہلے رواں سال مئی میں باراک اوباما نے اعلان کیا تھا کہ آئندہ سال امریکی افواج کا افغانستان میں کوئی کردار نہیں ہوگا اور وہاں اگلے سال موجود فوجیوں کی ذمہ داری افغان افواج کو تربیت دینا ہوگا۔

تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اہم اسٹرٹیجک تبدیلی لاتے ہوئے باراک اوباما نے اس حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے امریکی فوجیوں کو تمام عسکریت پسند گروپوں کے خلاف براہ راست کارروائیاں کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

اسی طرح امریکی فوجی عسکریت پسندوں کے خلاف افغان فورسز کے مشنز میں شامل ہوسکیں گے اور ان کی معاونت کے لیے فضائی کارروائیاں کرسکیں گے۔

امریکی صدر نے اس حکم نامے پر دستخط کافی طویل مشاورت کے بعد کیے۔

امریکی فوج نے ان پر زور دیا تھا کہ امریکا کی جانب سے طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں پر دباﺅ بڑھایا جانا چاہیے جن کی جانب سے امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کی تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔

ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس تجویز پر غور کیا جارہا تھا کہ امریکی افواج کا کردار القاعدہ تک محدود کردیا جائے مگر فوج کا مطالبہ تھا کہ وہ تمام گروپس کے خلاف کارروائی کرنا چاہتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ تبدیلی عراق میں داعش کی تیزی سے بڑھتی ہوئی پیشقدمی کو دیکھتے ہوئے کی گئی ہے جہاں سے باراک اوباما نے عراقی فورسز کو مکمل طور پر تیار ہونے کا موقع دیئے بغیر ہی امریکی افواج کو واپس بلالیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں