ڈبلیوایچ اوکی سرگرمیاں معطل کرنےکی تردید

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2014
کوئٹہ کی مشرقی بائی پاس کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان نے پولیو ٹیم کو نشانہ بنایا—۔فائل فوٹو/اے ایف پی
کوئٹہ کی مشرقی بائی پاس کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان نے پولیو ٹیم کو نشانہ بنایا—۔فائل فوٹو/اے ایف پی

کوئٹہ: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بلوچستان میں آپریشن معطل کرنے کی تردید کی ہے۔

واضح رہے کہ قبل ازیں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ بلوچستان میں انسداد پولیو ورکرز کی ہلاکت کے بعد ڈبلیو ایچ او نے سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔

پاکستان میں ترجمان ڈبلیو ایچ او مچل تھیرین نے ذرائع ابلاغ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت اس تاثر کی مکمل تردید کرتا ہے کہ اس نے بلوچستان یا پاکستان کے کسی بھی حصے میں سرگرمیاں معطل کی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے کسی فیصلے کی صورت میں عالمی ادارہ صحت واضع بیان جاری کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے سیکورٹی خدشات کی پیش نظر کچھ علاقوں میں سرگرمیاں محدود کی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے پولیو ورکروں کے قتل پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز کوئٹہ کے نواحی علاقے مشرقی بائی پاس پر کلی مینگل اباد میں نامعلوم مسلح افراد نے پولیو رضا کاروں کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس کے نیتجے میں 3خواتین رضاکاروں سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

قبل ازیں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) نے کوئٹہ میں فائرنگ سے چار پولیو ورکرز کی ہلاکت کے بعد بلوچستان بھر میں سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

یونیسف کا سرگرمیاں محدود کرنے کا فیصلہ

دوسری جانب یونیسیف نے بھی اپنے عملے کو لاحق سیکورٹی خطرات کے پیش نظر اپنی سرگرمیاں محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یونیسیف کے ایک عہدیدار نے نام چھپانے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ صوبے میں ادارے کے کمیونیکشن پروگرامز کو غیرمعینہ مدت تک کے لیے امعطل کردیا گیا ہے۔

اسی طرح یونیسیف نے کوئٹہ واقعے کے بعد اپنے عملے کو صوبے کے دور دراز کے علاقوں کا دورہ کرنے سے بھی روک دیا ہے۔

سیکورٹی کے حوالے سے اہم اجلاس

بلوچستان میں اقوام متحدہ کے دفاتر کی سیکورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے اور چیف سیکرٹری بلوچستان نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کرکے صوبے میں یو این کے اداروں کے سربراہان کو مدعو کیا ہے تاکہ سیکیورٹی خطرات پر بات چیت کی جاسکے۔

علاوہ ازیں لیڈی ہیلتھ ورکرز کا بائیکاٹ دوسرے روز بھی جاری ہے اور انہوں نے واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ بدھ کے روز کوئٹہ کے علاقے مینگل آباد میں موٹرسائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے فائرنگ کرکے تین خواتین سمیت چار ہیلتھ ورکرز کو ہلاک کردیا تھا۔

مقدمہ درج، سرچ آپریشن

ادھر مینگل آباد میں پولیو ورکرز پر فائرنگ کا مقدمہ ایس ایچ او نیو سریاب نور بخش مینگل کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔

مقدمے کی دفعات میں قتل، اقدام قتل اور انسداد ہشت گردی کی دفعات لگائی گئی ہیں، جبکہ پولیس اور سیکیورٹی فورسزز نے مشترکہ سرچ آپریشن کرتے ہو ئے اب تک 34 مشتبہ افراد کوگرفتار کر لیا ہے جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔

دوسری جانب ، آئی جی بلوچستان نے ڈی ایس پی شفقت امیر اور ایس ایچ او سریاب نور بخش کو معطل کردیا ہے۔

پولیس ترجمان کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ واقعہ ان کی غفلت کے باعث پیش آیا۔

بلوچستان میں ایک اور پولیو کیس

بلوچستان میں پولیو کا ایک نیا کیس سامنے آیا ہے جس کے بعد رواں برس ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 266 ہوگئی ہے،

ڈان نیوز کے مطابق محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیو متاثرہ نوسالہ حکمت اللہ کا تعلق بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ سے ہے۔

رواں برس ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 266 ہوگئی ہے جن میں 27پولیو کیسز کا تعلق سندھ، 3کا پنجاب اور 16 کا بلوچستان سے ہے جبکہ رواں برس 163 کیسز کا تعلق فاٹا 57 کا خیبر پختون خوا سے ہے۔

۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں