افغانستان کے صوبے بدخشاں میں غیرقانونی پوست کی فصل کے خاتمے کے لیے جانے والے سیکیورٹی فورسز کے قافلے کے قریب بم دھماکے میں 3 پولیس اہلکار ہلاک اور 5 زخمی ہو گئے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزارت داخلہ نے بتایا کہ دھماکا شمال مشرقی افغانستان میں پوست کی غیر قانونی فصلوں کو صاف کرنے کے لیے کام کرنے والے سیکیورٹی قافلے کے قریب دھماکا ہوا۔

دیسی ساختہ بم ایک موٹر سائیکل میں نصب تھا جس میں فیض آباد میں پولیس کی گاڑیوں کے قافلے کو نشانہ بنایا۔

طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ بم اس وقت پھٹا جب پولیس فورسز کا قافلہ پوست کی کاشت کو تباہ کرنے کے لیے جا رہا تھا۔

یہ دھماکا ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب چند دن قبل ہی طالبان کے سیکیورٹی اہلکاروں اور رہائشیوں کے درمیان بدخشاں کے دو اضلاع میں پوست کی فصلوں کے خاتمے پر جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے اور بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے تھے۔

اپریل 2022 میں طالبان کے سپریم لیڈر کے ایک حکم نامے میں پوست کی کاشت پر پابندی سے قبل افغانستان افیم پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک تھا۔

کسانوں کو مختلف فصلیں لگانے کی ترغیب دی گئی ہے لیکن کوئی بھی فصل پوست سے حاصل ہونے والی کمائی کا مقابلہ نہیں کر سکتی اور اسی وجہ کچھ کاشت کار اب بھی چھوٹے رقبے پر اس کی کاشت کرتے رہتے ہیں۔

سیکیورٹی فورسز پر ہوئے اس حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی۔

اے ایف پی کے صحافی کے مطابق نے طالبان حکام نے جائے وقوعہ کے قریب گھروں کی تلاشی لی اور درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں دھماکے سے متاثرہ جلی ہوئی موٹر سائیکل اور پولیس ٹرک کو سوراخوں سے چھلنی دیکھا جا سکتا ہے۔

عینی شاہد امین اللہ نے بتایا کہ میں نے زور دار دھماکے کی آواز سنی اور دیکھا کہ طالبان حکام کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس کے بعد فوری طور پر سیکیورٹی فورسز نے لوگوں سے علاقے کو خالی کرا لیا۔

اگست 2021 میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے اور طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے افغانستان میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔

تاہم عسکریت پسند تنظیم داعش سمیت متعدد مسلح گروپ ایک خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں