ایک درست فیصلہ

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2014
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

سانحہ پشاورکے تناظر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے حکومت مخالف مظاہرے معطل کرنے کا اقدام ایک نہایت سمجھداری کا فیصلہ ہے، جس کا معقول اور درست سوچ رکھنے والے افراد کی طرف سے خیر مقدم کیا جائے گا۔

منگل کو پشاور میں روح کو چھلنی کردینے والا دہشت گردی کا واقعہ صرف سمجھ سے ہی باہر نہیں تھا بلکہ یہ ان تمام اچھی چیزوں پر بھی ایک حملہ تھا، جنھیں یہ ملک عزیز رکھتا ہے۔

سانحہ پشاور کے بعد بھی سیاسی سرگرمیوں کو جاری رکھنا یقیناً ایک مکروہ فعل ہوتا، جس کا ادراک عمران خان نے بھی کیا، لیکن حقیقتاً یہ ان کے لیے قطعاً ایک آسان فیصلہ نہیں تھا اورعمران خان کو اس مشکل فیصلے پر یقیناً کریڈٹ دیا جانا چاہیے۔

اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ 4 مہینوں پر محیط احتجاج کے بعد بھی تحریک انصاف حکومت کے خاتمے کے اپنے مقاصد تک نہیں پہنچ سکی تھی، اپوزیشن جماعتیں اس بات میں ضرور کامیاب ہو گئیں کہ وہ انتخابی نظام کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرسکیں اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا جا سکے۔

اس بات کا کریڈٹ بھی یقیناً عمران خان کو ہی جاتا ہے کہ جب تمام اپوزیشن جماعتیں انتخابات 2013 میں دھاندلی کا الزام لگاتی رہیں، کسی میں بھی اتنی جرات نہیں تھی کہ وہ ایک صاف شفاف انتخابی نظام کا مطالبہ کر سکیں یا پھر (ن) لیگ حکومت کو ان کی انتظامی خامیوں اور کوتاہیوں کا اندازہ کروا سکیں۔

واضح طور پر تحریک انصاف ووٹروں اورعوام کی حقیقی حمایت کے بغیر یہاں تک نہیں آسکتی تھی۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جب بھی کوئی سیاسی رہنما نیک نیتی سے سنجیدہ مسائل پر توجہ مرکوز کرتا ہے توعوام کی جانب سے اچھا رد عمل دیا جاتا ہے اور وہ بھی اس یقین کے ساتھ کہ جمہوری نظام تبدیل ہوسکتا ہے اور اسے تبدیل کیا جانا چاہیے۔

حقیقتاً یہ افراد اور عام پاکستانی ہی اصل ہیروز ہیں اوران کی آواز کو سنا جانا چاہیے۔ یہ ملک نہ صرف ایک شفاف انتخابی انظام کا مستحق ہے بلکہ اس مقصد کو حاصل بھی کر سکتا ہے۔

اب حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی ذمہ داری بھی مزید بڑھ گئی ہے۔ تحریک انصاف نے اپنے مظاہرے کو انتہائی معقول شرط پر ختم کیا تھا کہ حکومت مئی 2013 میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دے، اس کے ساتھ ساتھ مستقبل کے انتخابات کے لیے بھی مناسب انتخابی اصلاحات کے عمل کو متعارف کرایا جائے۔

گزشتہ کئی ماہ کے دوران جو کچھ ہوا، اس کے بعد یقینی طور پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے لیے درست اقدامات بہت ضرروی ہیں، تاہم تحریک انصاف کی تسلی کے لیے ایک ایسے کمیشن کا قیام جسے انکوائری کے اختیارات بھی حاصل ہوں، یقیناً کیا جا سکتا ہے۔

اور پشاور سانحے کے بعد یہ کسی فوری ضرورت سے کم نہیں ۔ حکومت کو صرف اقتدار کی سیاست کرنے کے بجائے اس بات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے کہ عسکریت پسندی کے خلاف جنگ اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سیاسی اتفاق ازحد ضروری ہے۔ . مئی 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات نہ کرانے کی وجہ گھٹیا سیاست کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ عمران خان یہ ثابت کر چکے ہیں کہ وہ اس گھٹیا سیاست کو پس پشت ڈال کر اوپر جا سکتے ہیں اور اب مسلم لیگ (ن) کو بھی یہی کرنا چاہیے۔

تبصرے (1) بند ہیں

anas Dec 22, 2014 12:13pm
ofcorce imran is my country hero