شرح سود42سال کی کم ترین سطح پر

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی عمارت — ڈان  فائل فوٹو
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی عمارت — ڈان فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کے اضافے کے لئے اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو سات فیصد تک کم کرنے کا اعلان کیا ہے جو ملک کی گذشتہ 42 سالہ تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔

مالیاتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف وتھرا نے بتایا کہ ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر اور ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے شرح سود میں 100 بیسس کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کی گئی کمی کا اطلاق 25 مئی سے ہوگا۔

گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی سے ملک میں تجارتی سرگرمیاں بڑھنے کا امکان ہے جبکہ گیس اور بجلی کی کی فراہمی اور ان کی قیمتوں میں کمی بھی تجارتی سرگرمیوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شرح سود میں کمی کے علاوہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے بھی کاروباری سرگرمیاں تیز ہوں گی اوررواں سال ترقی کی شرح میں بھی اضافے امکان ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ فلور ریٹ اور سیلنگ ریٹ میں بھی تبدیلی کی گئی ہے جو 5 اور 7 فیصد کے درمیان رہے گا جبکہ اسٹیٹ بنک ساڑھے 6 فیصد کی شرح سود کو ہدف بنائے گا۔

اسٹیٹ بینک کے سربراہ نے بتایا کہ اقتصادی شرح نمو میں بہتری سے نجی شعبے میں بھی بہتری آئے گی اور صنعتی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے اسٹیٹ بینک کے شرح سود میں کمی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک کی معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔

شرح سود میں کمی کے فوائد اور نقصانات

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کا شرح سود کم کرنے کا یہ اقدام ملک کے تاجروں اور صنعتکاروں کے لئے مفید اور حوصلہ افزا ثابت ہوگا۔

اس طرح سرمایہ کاری کے لئے کم سود پرقرض مل جائیں گے اور روزگار کے مواقعوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کا دوسرا رخ تکلیف دہ ہے اور شرح سود کم کرنے سے بچتوں پر انحصار کرنے والے ریٹائرڈ ملازمین اور بیواؤں کو قومی بچت کے مراکز اور بینکوں میں رکھی رقوم پر ہر ماہ ملنے والے رقم کم ہوجائے گی جو کہ پہلے ہی بمشکل ان کی ضروریات زندگی کو پورا کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

قرض لینے والوں کی تعداد بڑھنے کے باعث قرض ڈوبنے کے خطرات بھی بڑھیں جائیں گے اور سستا قرض ملنے کے باعث چیزوں کی مصنوعی طلب بھی پیدا ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

M. Anwar Qureshi May 24, 2015 12:19pm
SBP policy on interest rate reduction though could be beneficial for industrialists for their business activities BUT it will be disastrous for common investors, pensioners, senior citizens and widows for their regular monthly income on their investments with National Savings Schemes. Govt should ensure to protect the earlier high profit rates for the benefit of investors of NSS.