سیالکوٹ: پولیس کی فائرنگ سے 2 وکیل ہلاک

اپ ڈیٹ 25 مئ 2015
تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران ایس ایچ او کی فائرنگ سے ڈسکہ بار کے صدر سمیت 2 وکیل ہلاک، 2 زخمی ہوگئے—۔فائل فوٹو/  اے پی
تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران ایس ایچ او کی فائرنگ سے ڈسکہ بار کے صدر سمیت 2 وکیل ہلاک، 2 زخمی ہوگئے—۔فائل فوٹو/ اے پی

سیالکوٹ: صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں پولیس اور وکلاء میں تصادم کے دوران پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 2 وکیل ہلاک اور 3 افراد زخمی ہوگئے۔

پیر کو سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ سٹی کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) شہزاد وڑائچ کے ہمراہ ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن (ٹی ایم او) کی جانب سے تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری تھا کہ وہاں مقامی افراد اور وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں اس سلسلے میں مزید وقت دیا جائے۔

اس دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ایس ایچ او شہزاد نے فائرنگ کر دی جس کی زد میں آکر ڈسکہ بار ایسوسی ایشن کے صدر رانا خالد عباس، وکیل ذوہیب ساہی،عرفان چوہان اور ایک راہگیر سمیت 4 افراد زخمی ہوگئے۔

زخمیوں کو فوری طور پرسول ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم رانا خالد عباس اور عرفان چوہان زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہوگئے۔

رانا خالد عباس رواں برس جنوری میں ڈسکہ بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے تھے، جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک سرگرم کارکن بھی تھے۔

دوسری جانب ایس ایچ او شہزاد کو ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈاکٹر شہزاد آصف خان کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا۔

وکلاء سراپا احتجاج

وکلاء احتجاج کر رہے ہیں—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
وکلاء احتجاج کر رہے ہیں—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

ساتھیوں کی ہلاکت پر وکلاء سڑکوں پر نکل آئے اور ڈسکہ پولیس اسٹیشن کے خلاف شدید احتجاج کیا اور پولیس موبائل کے شیشے توڑ ڈالے، جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک وکیل زخمی ہوگیا۔

واقعے کے خلاف وکلاء برادری نے اگلے 3 روز تک عدالتوں کے بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ یوم سوگ کا اعلان کردیا ہے۔

احتجاجی وکلاء نے پولیس موبائل کے شیشے توڑ ڈالے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
احتجاجی وکلاء نے پولیس موبائل کے شیشے توڑ ڈالے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
ایک وکیل پولیس موبائل کا شیشہ توڑتے ہوئے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
ایک وکیل پولیس موبائل کا شیشہ توڑتے ہوئے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

واقعے کے بعد شہر میں حالات کشیدہ ہوگئے اور مشتعل افراد نے دکانیں اور مارکیٹیں بند کروا دیں۔

دوسری جانب پنجاب کے مختلف شہروں لاہور، فیصل آباد، گجرانوالہ اور ملتان میں بھی وکلاء برادری سراپا احتجاج ہے۔

گوجرانوالہ میں بپھرے ہوئے وکلاء نے پولیس کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کے بعد پیشی پر ملزمان کو لانے والے پولیس اہلکاروں کو عدالتی کمروں سے زبردستی باہر نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا، اور احاطہ کچہری سے باہر نکالتے ہوئے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ بھی چھین لیا۔

دوسری طرف ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء نے پولیس کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی بھی کی ۔

ڈسکہ میں مشتعل وکلاء اور مظاہرین نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) کے دفتر کو نذرِ آتش کردیا، جبکہ ڈی ایس پی آفس کے ساتھ واقع سیکیورٹی دفتر کو بھی آگ لگا دی گئی۔

مشتعل وکلاء ایک پولیس اہلکار کی پٹائی کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
مشتعل وکلاء ایک پولیس اہلکار کی پٹائی کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

لاہور ہائیکورٹ کا نوٹس

لاہور ہائیکورٹ نے ڈسکہ میں پولیس کی فائرنگ سے 2 وکیلوں کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور ملک نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سیالکوٹ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی اور ڈسکہ میں رینجرز تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔

جبکہ وکلاء تنظیموں کے عہدیداران کو بھی طلب کرلیا گیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

خان May 25, 2015 05:05pm
ایسے لگتا ہے اس ملک میں اگر کوئ سب سے کمزور ہے تو وہ حکومت ہے۔ فوج، ملاں، میڈیا، وکیل ہر کوئ حکومت کی اتھارٹی کو کھلم کھلا چیلنج کر رہا ہے اور حکومت بے بس ہے۔ یہ پولیس والے تجاوزات ہٹانے گئے تھے اور وکیلوں نے ایسا ہنگامہ کیا کہ پولیس والوں کو گولی چلانی پڑ گئ۔ یہی پولیس والے ہوتے ہیں جو دہشتگردی اور بم دھماکوں کی صورت میں سب سے پہلے اپنی جان قربان کرتے ہیں اور اس وقت ہر چینل پر وکیلوں سے پٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اب عمران خان بھی آ گیا ہے وکیلوں کی حمایت میں۔ اس ملک کا کچھ نہیں ہو سکتا۔