اے این پی رہنما میاں افتخار کی ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 02 جون 2015
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر میاں افتخار حسین—۔فائل فوٹو/ آئی این پی
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر میاں افتخار حسین—۔فائل فوٹو/ آئی این پی

نوشہرہ: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن حبیب اللہ کے قتل کے مقدمے میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر میاں افتخار حسین کی ضمانت منظور کرلی گئی ہے۔

خیال رہے کہ 30 مئی کو بلدیاتی انتخابات کے دوران نوشہرہ میں تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں کے درمیان جھگڑے میں فائرنگ سے پی ٹی آئی کا کارکن حبیب اللہ ہلاک ہوگیا تھا۔

پی ٹی آئی کارکن کے قتل کے الزام میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما میاں افتخار حسین کو گرفتار کیا گیا تھا۔

منگل کو نوشہرہ کی مقامی عدالت میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین پر قتل کے مقدمے کی سماعت سول جج عبدالوہاب نے کی۔

میاں افتخار کی جانب سے ان کے وکیل شاہد ریاض اورضمیر گل عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران متقول کے والد شیرعالم نے عدالت میں حلفیہ بیان جمع کرایا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ میاں افتخار ان کے بیٹے کے قتل میں ملوث نہیں اور ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مقتول کے والد شیرعالم نے عدالت میں راضی نامہ بھی جمع کرایا۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد 2 لاکھ کے مچلکوں پر میاں افتخار کی ضمانت کے احکامات جاری کر دیئے۔

ضمانت کے بعد میاں افتخار نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور تحریک انصاف نے انیہں نقصان پہنچانے کے لیے بہت زور لگایا، لیکن عدالت نے سچ کا فیصلہ سنا دیا ہے۔

میاں افتخار نے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرنے کی سازش کی تفتیش کی جائے۔

انھوں نے تحریک انصاف کو 'فرعون' کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ مخالفت کو دشمنی کی حد تک لے جانا درست نہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے ہلاک کارکن کے والد شیرعالم نے عدالت کے روبرو بیان دیا تھا کہ ان کے بیٹے کے قتل میں اے این پی کے رہنما اور ان کا گارڈ ملوث نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں:’میاں افتخار پر مقدمہ دباؤ میں درج کروایا‘

شیر عالم کا کہنا تھا کہ ’لوگوں نے مجھ پر مقدمے کے لیے دباؤ ڈالا تھا، میرے بیٹے کے قتل میں میاں افتخار اور ان کا گارڈ ملوث نہیں ہے‘۔

دوران سماعت اے این پی رہنما میاں افتخار نے عدالت کو بتایا تھا کہ ’میں کسی کو قتل کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا‘۔

جبکہ آئی جی خیبر پختونخوا ناصر خان درانی نے میاں افتخار کی گرفتاری کو حالات کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اے این پی رہنما کے خلاف مقدمہ مشتعل مظاہرین کے مطالبے پر درج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:'میاں افتخار کیخلاف مقدمہ مظاہرین کے مطالبے پر درج کیا'

گزشتہ روز میاں افتخار کی جانب سے سینیئر وکیل لطیف آفریدی نے عدالت میں ضمانت کی درخواست جمع کروائی تھی۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد میاں افتخار کو جوڈیشل لاک اپ میں رکھنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے جیل بھیج دیا تھا اور اے این پی رہنما کی ضمانت کی درخواست کی سماعت آج یعنی منگل تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

جبکہ آج میاں افتخار حسین کی ضمانت منظورکرلی گئی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ashiam Ali Malik Jun 02, 2015 04:19pm
عمران ، نواز اور ‍شهباز کو بهی ان کے خلاف درج مقدمات پر گرفتار کیا جايے ٰ