’میاں افتخار پر مقدمہ دباؤ میں درج کروایا‘

اپ ڈیٹ 01 جون 2015
اے این پی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر میاں افتخار—۔فائل فوٹو/ آئی این پی
اے این پی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر میاں افتخار—۔فائل فوٹو/ آئی این پی

پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ہلاک ہونے والے کارکن حبیب اللہ کے والد نے مقامی عدالت کو بتایا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما پر مقدمہ درج کروانے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا گیا تھا۔

پیر کو نوشہرہ کی مقامی عدالت کے جج مجسٹریٹ شیراز طارق نے مذکورہ کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے ہلاک کارکن کے والد شیرعالم نے عدالت کے روبرو کہا کہ ان کے بیٹے کے قتل میں اے این پی کے رہنما اور ان کا گارڈ ملوث نہیں ہیں۔

شیر عالم کا کہنا تھا کہ ’لوگوں نے مجھ پر مقدمے کے لیے دباؤ ڈالا تھا اور میرے بیٹے کے قتل میں میاں افتخار اور ان کا گارڈ ملوث نہیں ہے‘۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کارکن کا قتل، میاں افتخار گرفتار

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں بلدیاتی انتخابات کے دوران نوشہرہ میں تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں کے درمیان جھگڑے میں فائرنگ سے پی ٹی آئی کا کارکن حبیب اللہ ہلاک ہوگیا تھا۔

پی ٹی آئی کارکن کے قتل کے الزام مین عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما میاں افتخار حسین کو گرفتار کیا گیا تھا۔

دوران سماعت اے این پی کے رہنما میاں افتخار نے عدالت کو بتایا کہ ’میں کسی کے قتل کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا‘۔

انھوں نے کہا کہ 'یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے میں اپنے بیٹے کو قتل کروں' ، ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ حبیب اللہ کو قتل کرنے والے کو جیل کے کٹہرے میں لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

سماعت کے بعد عدالت نے نیشنل عوامی پارٹی (اے این پی) کے رہنما میاں افتخار حسین کو جوڈیشنل لاک اپ میں رکھنے کے احکامات جاری کردیئے۔

میاں افتخار کی جانب سے سینیئر وکیل لطیف آفریدی نے عدالت میں ضمانت کی درخواست جمع کروائی۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد میاں افتخار کو جوڈیشل لاک اپ میں رکھنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے جیل بھیج دیا اور اے این پی رہنما کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کل یعنی منگل تک کے لیے ملتوی کر دی۔

یہ بھی پڑھیں:کے پی پولیس پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں، عمران

یاد رہے کہ گذشتہ روز پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ میاں افتخار کی گرفتاری کے پیچھے سیاسی انتقام کا مقصد شامل نہیں ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا کی پولیس سیاسی اثر و رسوخ کے زیر اثر نہیں ہے اور کسی بھی صوبائی حکومت کے نمائندے نے میاں افتخار کو گرفتار کرنے کی ہدایت نہیں کی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پولیس نے قانون کے مطابق خود کارروائی کی ہے اور اس مقدمے کی تفتیش میں جو بھی سامنے آئے گا اسے قبول کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Ashiam Ali Malik Jun 01, 2015 05:05pm
اگر بات قانون پر عمل کی وے تو عمران خان، نواز ‍‍‌شریف ،اور ‍شهباز شریف کے خلاف درج مقدمات میں بہی قانون پر عمل هونا چاهیے۔