پشاور: آئی جی خیبر پختونخوا ناصر خان درانی کا کہنا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما میاں افتخار کیخلاف مقدمہ مشتعل مظاہرین کے مطالبے پر درج کیا گیا۔

ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا نے میاں افتخار کی گرفتاری کو حالات کے مطابق قرار دیدیا۔

ناصر درانی نے بتایا کہ مظاہرین مشتعل تھے، میاں افتخار کو وہاں سے نکالنا تھا تاہم ان کا کیس علی امین گنڈا پور سے الگ ہے ۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کارکن کا قتل، میاں افتخار گرفتار

بلدیاتی انتخابات کے دوران بدنظمی کے واقعات پر آئی جی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ انہیں تیاری کیلئے بہت کم وقت ملا، دہشتگردوں کی جانب سے دھمکیاں بھی تھیں لیکن کوئی واقعہ نہ ہونا بھی پولیس کی کامیابی ہے۔

ناصر درانی نے کہا کہ پولیس پولنگ اسٹیشنز کے اندر اس وقت تک نہیں جاتی جب تک بلایا نہ جائے اور جہاں بھی پولیس کو بلایا گیا وہ پہنچی۔

یہ بھی پڑھیں: کے پی بلدیاتی الیکشن، فائرنگ سے چھ ہلاکتیں

آئی جی خیبر پختونخوا نے بتایا کہ اشتعال انگیزی کےواقعات کوروکنے کیلئے جلسے جلوسوں پرسات روز کی پابندی لگائی ہے تاہم اگر کوئی تقریب ہوتی ہے تو اس کی پیشگی اجازت لینی ہوگی تاکہ سیکیورٹی فراہم کی جاسکے۔

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں بلدیاتی انتخابات کے دوران نوشہرہ میں تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں کے درمیان جھگڑے میں فائرنگ سے پی ٹی آئی کا کارکن حبیب اللہ ہلاک ہوگیا تھا۔

پی ٹی آئی کارکن کے قتل کے الزام میں رہنما میاں افتخار حسین کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Jun 02, 2015 12:31am
میاں افتخار کی گرفتاری کا معاملہ اتنا سادہ نہیں جیسا کہ پیش کیا جارہا ھے آئی جی کا بیان الگ ھے خٹک صاحب کا بیان الگ اور عمراں کا بیان ان دونوں سے الگ ھے لیکن سب سے زیادہ حیران کن بیان مقتول کے والد کا ھے جو مندرجہ بالا تینوں بیانوں کو جھوٹا ثابت کرنے کیلئے کافی ھے مقتول کے والد کا بیان عمران حان کے اس دعوے کی نفی کرتا ھے کہ پختونحوا کی پولیس سیاسی مداحلت سے پاک ھے عمران جو کہتا ھے وہ کرتا نہیں مقتول کے والد نے بھری عدالت کے سامنے کہا کہ میں میاں افتخار کا نام ایف آیی ار میں شامل نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ فائرنگ میاں افتخار یا ان کے ساتھیوں نے نہیں کی تھی لیکن مجھے مجبور کیا گیا اب یہ عمران کا اخلاقی فرض بنتا ھے کہ وہ دباؤ ڈالنے والوں کے نام ظاہر کردے اور انکے حلاف کاروائی کریں اور میاں افتخار سے معذرت بھی کریں پولیس کبھی بھی عام لوگوں کے مطالبے پر میاں صاحب جیسے ادمی کے حلاف مقدمہ درج نہیں کرسکتی پی ٹی آئی اپنی علطی کو چھپانے کیلئے اپنے وزیر علی امیں گنڈاپور کو گرفتار کرنے کا ڈرامہ کررہی ھے
Naveed Chaudhry Jun 02, 2015 01:16am
Asalam O Alikum, If he is saying the case was registered to protact him than this should not be a case but police should have taken him in custody as a protective custody. If this is on the demand of crowed than it is totaly wrong., We need to change how polreact. They should not have right to take any body without court,s aproval with some exceptions. Even with exception they should present the person to art of law for further custody. In genral every body is innocent until proved guilty.