اپوزیشن رہنماءنواز۔مودی ملاقات سے ناخوش

شائع July 10, 2015
نیپال میں نواز شریف اور نریندرا مودی مصافحہ کرتے ہوئے — رائٹرز فائل فوٹو
نیپال میں نواز شریف اور نریندرا مودی مصافحہ کرتے ہوئے — رائٹرز فائل فوٹو

پاکستان اور ہندوستان کے رہنماﺅں کے درمیان جمعے کو معطل مذاکراتی عمل بحال کرنے کی کوشش حالیہ کشیدگی کے بعد ایک حوصلہ افزاءاقدام ہے۔

وزیراعظم کے ترجمان نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے اس ملاقات کو " پاکستان کی فتح" قرار دیا جبکہ ہندوستانی وزارت خارجہ نے ملاقات کو " فائدہ مند" قرار دیا۔

مگر اپنے ملک میں اپوزیشن جماعتیں کچھ زیادہ پرامید نظر نہیں آتیں۔

نواز شریف اور نریندرا مودی کے درمیان اوفا میں ہاتھ ملانے کے فوری بعد پی پی پی کے رہنماءرحمان ملک نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں برف پگھلنے کے اس عمل پر کہا گیا تھا " پاک ہندوستان وزرائے اعظم کی حالیہ ملاقات میں یہ واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ نریندرا مودی نواز شریف سے متعلق کتنی بدتہذیبی کا مظاہرہ کیا ہے"۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا " ہمارے وزیراعظم طویل راہداری پر چل کر مودی کی کرسی تک گئے، ہندوستانی وزیراعظم نے سفارتی معمولات پر معمولی سا عمل بھی کیا اور اپنے پاکستانی ہم منصب کی جانب چند قدم چل کر جانا بھی پسند نہیں کیا"۔

انہوں نے نریندرا مودی کے رویے کو " غیر سفارتی اور بدتمیزی" پر مشتمل قرار دیا اور نواز شریف کو " پاکستانی قوم کے جذبات کو تکلیف پہنچانے پر " تنقید کا نشانہ بنایا۔

پاکستان تحریک انصاف کی شیریں مزاری بھی پیچھے نہیں رہیں اور انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا تھا کہ ملاقات میں نواز شریف " ہندوستان کو اطمینان دلا رہے ہیں"۔

ان کے خیال میں نواز شریف کی جانب سے ہندوستانی رہنماءکو مدعو کرنا غیرضروری اور " سفارتی پروٹوکول کی ضروریات سے ہٹ" کر تھا۔

پی ٹی آئی نے مسئلہ کشمیر اور بلوچستان میں ہندوستانی مداخلت کے معاملے پر خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا " مودی نے ممبئی حملوں کا معاملہ اٹھایا اور نواز شریف نے فاسٹ ٹریک تحقیقات پر رضامندی ظاہر کی جبکہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سمجھوتہ ایکسپریس کے معاملے پر ایک لفظ بھی نہیں بولا گیا"۔

' رائی کا پہاڑ'

وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے وزیراعظم پر تنقید پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا " ایسے دوستوں کے ہوتے (رحمان ملک) کسی کو دشمنوں کی کیا ضرورت ہے؟، وہ رائی کا پہاڑ بنانے کی کوشش کررہے ہیں، جب دو عالمی سطح کے رہنماﺅں کی ملاقات ہوتی ہے تو اس طرح کی معمولی تفصیلات کوئی اہمیت نہیں رکھتیں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ نریندرا مود نے پہلے رابطہ کیا تھا جب انہوں نے رمضان کی مبارکباد دینے کے لیے نواز شریف کو فون کیا " ایک بار پھر ہندوستانی حکومت نے دونوں رہنماﺅں کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی سائیڈلائنز میں ملاقات کی تصدیق کی"۔

تبصرے (3) بند ہیں

Israr Muhammad khan Jul 11, 2015 12:13am
ملاقات بذات خود ایک اچھا قدم ھے ھم اسکی حمایت کرتے ھیں باقی اپوزیشن کاکام تنقید کرنا ھوتا ھے پاکستان اپوزیشن نواز شریف کی اس کامیابی سے خوش نہیں ملاقات اچھی رہی کچھ نہ کچھ تو حاصل ھوا اسطرح کے رابطے قائم رہنا چاہئے
Nasreen Jul 11, 2015 06:01am
Aur Passayaur passay aur passay, this was muzakrat between two prime ministers.
Your Name Jul 11, 2015 02:49pm
Ooper tasvir Nepal wali hy Aur likha hy k Ufa mein musafa karty hue Kuch to khayal rakha karo

کارٹون

کارٹون : 16 جون 2025
کارٹون : 15 جون 2025