شہریار کا پی ایس ایل پر 'یوٹرن'

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2015
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان —اے پی فائل فوٹو۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان —اے پی فائل فوٹو۔

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان جنہوں نے اس سے قبل پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے معاملے کو مشکلات کا شکار قرار دیا تھا، نے منگل کے روز یوٹرن لیتے ہوئے کہا کہ ہائی پروفائل لیگ ممکنہ طور پر فروری 2016 میں بیرون ملک منعقد ہوگی۔

منگل کے روز شہریار خان کا حوالہ دیتے ہوئے پی سی بی نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ پی ایس ایل سے متعلق ان کے خیالات کی تشریح غلط انداز میں کی گئی۔

'مجھے پی ایس ایل سیکرٹری نے تازہ ترین معلومات فراہم کی ہیں اور میں اب تک ہونے والی پیشرفت پر بہت خوش ہوں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ پی ایس ایل کا انعقاد پاکستان سے باہر کامیابی سے ہوگا اور پی ایس ایل سیکرٹری تمام مسائل سے کامیابی سے نمٹ لیں گے۔'

مزید پڑھیں: ’ہم آج بھی 80 اور 90 کی دہائی کی کرکٹ کھیل رہے ہیں‘

بیان میں میں کہا گیا کہ چیئرمین نے پاکستان کی سیکیورٹی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر ملکی کھلاڑیوں کو ملک میں دعوت دینا اور پانچ مختلف ٹیموں کو ایک ہی موقع کھلانے کے ٹاسک کی جانب نشاندہی کی۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات ایک بہترین انتخاب ہے تاہم ان کے گراؤنڈز دستیاب نہیں جس کے باعث ہم پی ایس ایل کو موخر نہیں کرسکتے۔ پی سی بی نے ایف ٹی پی میں پی ایس ایل کے لیے جگہ بنائی ہے اور ہم اس جگہ کو کھو نہیں سکتے۔

تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ انگلینڈ میں ڈان کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں شہریار نے کہا تھا کہ پی ایس ایل کا معاملہ مشکلات کا شکار دکھائی دیتا ہے۔ 'میں ٹی ٹوئنٹی کے امور سنبھالنے کے لیے بہترین شخص نہیں اس لیے میں نے یہ پراجیکٹ نجم سیٹھی اور دیگر کو دے دیا ہے لیکن فی الحال تو معاملات مشکلات کا شکار دکھائی دیتے ہیں اور اس موقع پر قطر جاکر فروری کے لیے سب کچھ درست کرلینا ایک مشکل کام ہوگا۔'

انٹرویو میں ان کہنا تھا کہ 'میری تھیوری ہے کہ اگر آپ کوئی کام اچھے سے نہیں کرسکتے تو اسے نہ کریں۔'

انہوں نے ٹورنامنٹ کے پاکستان میں انعقاد پر بھی زور دیتے ہوئے کراچی، لاہور، ملتان اور فیصل آباد کو ممکنہ وینو قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹورنامنٹ کے انعقاد پر شاید صف اول کے کھلاڑی جیسے کیون پیٹرسن، گلین میکسویل اور اے بی ڈیویلیئرز تو نہ آئیں تاہم ڈوئن براوو، جیسن ہولڈر، ایلٹن چیگمبورا اور کئی سری لنکن کھلاڑی آسکتے ہیں جنہیں پیسوں کی ضرورت ہے۔

انٹرویو میں شہریار کا کہنا تھا کہ ان کھلاڑیوں کو پیسے دیں، پاکستان میں کھیلنے سے اسٹیڈیمز مکمل بھرے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹورنامنٹ کے انعقاد سے نہ صرف غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آکر کھیلیں گے بلکہ اس سے آئندہ سال کے بڑے ایڈیشن کے لیے بھی راہ ہموار ہوگی جب ہمارے پاس یو اے ای کے گراؤنڈز تک رسائی ہوگی۔

تاہم ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ شہریار کے انٹرویو پر سیٹھی ناراض ہوگئے جنہوں نے چیئرمین کو فون کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

بعدازاں شہریار نے اس وضاحتی بیان کے ذریعے تناؤ کو کم کرنے کا فیصلہ کیا۔

پی ایس ایل کو معاملہ 2012 سے گردش کررہا ہے تاہم منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب انڈیا نے آئی پی ایل لانچ کرنے کا فیصلہ کیا تھا تو اس منصوبے کو خفیہ رکھا گیا جبکہ اس متعلق کوئی بھی خبر لیک نہیں کی گئی۔

دوسری جانب پی سی بی پی ایس ایل کے معاملے اور اس کو لانچ کرنے کے منصوبوں پر گزشتہ تین سالوں سے بات چیت کررہا ہے جبکہ اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کرنے میں ناکام رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں