کراچی: ایک اور صحافی کی 'ٹارگٹ کلنگ'
کراچی: سیکیورٹی اداروں کے دعووں کے برعکس کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے جہاں بدھ کے روز ایک اور صحافی کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق نارتھ کراچی کے سیکٹر الیون سی میں سینئر صحافی آفتاب عالم کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔
آفتاب عالم کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں حکام نے بتایا کہ مقتول کے چہرے پر گولیاں لگیں جس سے ان کی ہلاکت ہوئی۔
نارتھ کراچی میں یو پی موڑ کے قریب ان کے گھر کے سامنے ہی 2 موٹر سائیکل سواروں نے آفتاب عالم پر فائرنگ کی۔
پولیس حکام کے مطابق آفتاب عالم گھر سے گاڑی نکال رہے تھے کہ ان پر فائرنگ کی گئی۔
حکام کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے ان کو تین گولیاں ماریں.
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ویسٹ فیروز شاہ کے مطابق آفتاب عالم کو گھر کے باہر نشانہ بنایا گیا وہ اس وقت اپنے بچوں کو اسکول سے واپس لانے کے لیے جا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھاکہ پولیس کو جائے وقوع سے نائن ایم ایم پستول کے تین خول ملے ہیں جبکہ حملہ آوروں کی تعداد 2 تھی جن میں سے ایک موٹر سائیکل چلا رہا تھا جبکہ دوسرے نے فائرنگ کی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق راہزنی کے واقعات میں عمومی طور پر لوگوں کو فائرنگ کے دوران جسم کے نچلے حصہ پر نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ آفتاب عالم کو جسم کے اوپر حصے پر فائرنگ کرکے ہالک کیا گیا۔
آفتاب عالم کافی عرصے تک جیو نیوز کی بزنس ڈیسک سے پر کام کرتے رہے جبکہ بعد ازاں سماء نیوز سے وابستگی اختیار کر لی تھی البتہ آج کل کسی ادارے سے وابستہ نہیں تھے.
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے آفتاب عالم کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے نے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی دوسری جانب وزیر داخلہ انور سیال نے ڈی آئی جی سینٹرل سے رپورٹ طلب کرلی.
صحافتی تنظیموں کی جانب پریس کلب پر احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے.
کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے صدر افسر عمران اور سیکریٹری شعیب احمد نے سینئر صحافی آفتاب عالم کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹوں کے دوران میڈیا سے وابستہ 2افراد کی شہادت نےکراچی آپریشن پر سوالیہ نشان کھڑا کردیاہے، قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیاجائے.
یہ بھی پڑھیں : جیو نیوز کی وین پر فائرنگ، سیٹلائٹ انجینیئر ہلاک
خیال رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی نیوز چینل جیو کی گاڑی پر بھی فائرنگ کی گئی تھی جس سے ایک سیٹلائیٹ انجئیر ہلاک اور ایک انجنئیر زخمی ہوا تھا۔
ٹارگٹ کلنگ کے یہ واقعات ایسے موقع پر سامنے آرہے ہیں جب ہفتے کے روز کراچی پولیس اور رینجرز حکام کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا گیا تھا کہ شہر میں جرائم کی شرح میں 60 سے 70 فیصد کمی آئی ہے۔
کراچی میں ستمبر 2013 میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا جس میں پہلے مرحلے میں لیاری میں گینگ وار کے خلاف کارروائی کی گئی جبکہ اس کے بعد پورے شہر میں کارروائیاں تیز کر دی گئیں۔
رواں برس آپریشن میں بہت تیز آئی اور سیاسی جماعتوں میں موجود افراد کے خلاف بھی ایکشن لیا گیا جبکہ زمینوں پر قبضہ کرنے والے گروہوں کو بھی قانون کی گرفت میں لانا شروع کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس مشہور صحافی حامد میر کو بھی کراچی میں ہی قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی، ان پر جناح ائر پورٹ سے شاہراہ فیصل پر نکلتے ہوئے فائرنگ کی گئی تھی، البتہ کئی گولیاں لگنے کے باوجود خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے تھے.
قبل ازیں جیو نیوز کے رپورٹر ولی خان بابر کو بھی کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں قتل کیا گیا تھا البتہ ان کے قتل کے مجرموں کی نشاندہی ہو گئی تھی جن کو بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی جبکہ ان مجرموں میں سے ایک فیصل عرف موٹا 11 مارچ کو ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے گرفتار کیا گیا تھا.
امریکی صحافی ڈینیئل پرل کو بھی 23 جنوری 2002ء میں کراچی میں اغوا کے بعد قتل کیا گیا تھا.
صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ، رینجرز کا نوٹس
دوسری جانب پاکستان رینجرز سندھ نے شہر میں صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو نوٹس لے لیا۔
رینجرز کے اعلامیے میں ترجمان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سازش میں ملوث عناصر کو جلد بے نقاب کیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق صحافیوں کا قتل کراچی آپریشن کی ساکھ خراب کرنے کی سازش ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ صحافیوں کے قتل میں ملوث ملزمان بچ نہیں سکیں گے۔