کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ رینجرز کے خلاف اشتہار پولیس اور رینجرز میں اختلافات پیدا کرنے کی سازش ہے جس کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ اخبارات میں اشتہار پولیس اور رینجرز میں اختلافات پیدا کرنے کی سازش ہے جو ناکام ہوگی، دونوں ادارے ہمارے لیے بہت اہم ہیں جن کے باعث کراچی میں امن قائم ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اشتہارات کی اشاعت کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

واضح رہے کہ پولیس کی جانب سے مقامی اخبار میں کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن سے لاپتہ ہونے والے 6 افراد کے حوالے سے اشتہار دیا گیا تھا جس کے مطابق ان افراد کو 'نامعلوم رینجرز' نے حراست میں لیا.

اشتہار کی اشاعت کے بعد پولیس اور رینجرز میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جسے کم کرنے کے لیے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے فوری طور پر اشتہار کا نوٹس لیا جبکہ آئی جی سندھ پولیس غلام حیدر جمالی نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔

ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ مقامی اخبار میں لگائے جانے والے اشتہار میں اُن لاپتہ افراد کی تصاویر بھی لگائی گئی تھیں جبکہ شہریوں سے ان افراد کے حوالے سے کسی بھی قسم کی معلومات فراہم کرنے کا کہا گیا تھا تاکہ ان افراد کو بازیاب کروایا جاسکے۔

پولیس کی جانب سے دیئے گئے اشتہار کا عکس—۔
پولیس کی جانب سے دیئے گئے اشتہار کا عکس—۔

مذکورہ اشتہار ڈی ایس پی رینک کے ایک افسر جو کہ اِس وقت اورنگی ٹاؤن کے سب ڈویژنل پولیس افسر کے اختیارات بھی رکھتے ہیں، نے شائع کروایا تھا۔

واضح رہے کہ مذکورہ اشتہار ایس پی انوسٹی گیشن کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جو ان دنوں بیرون ملک گئے ہوئے ہیں۔

اشتہار پر ڈی ایس پی کا رابطہ نمبر اس لیے دیا گیا تھا کیونکہ لاپتہ افراد کا تعلق اُن کے زیر انتظام علاقے سے ہے۔

مذکورہ اشتہار پر پاکستان رینجرز کی جانب سے کسی قسم کے باقاعدہ رد عمل کا اظہار سامنے نہیں آیا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اعلیٰ سطح پر زیر بحث آیا، یہی وجہ ہے کہ صوبائی وزیر داخلہ نے اس کا نوٹس بھی لے لیا۔

واقعے کے بعد آئی جی سندھ نے مذکورہ ڈی ایس پی کو معطل کرکے انسدادِ دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی کی سربراہی میں واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی.

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

MUHAMMAD AYUB KHAN Oct 07, 2015 09:45am
yeh khaber zara hat key hey
الیاس انصاری Oct 07, 2015 11:47am
مکافات عمل