ہنوئی: امریکا کے صدر براک اوباما نے افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے اسے افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے سلسلے میں ایک 'اہم سنگ میل' قرار دے دیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ویتنام کے 3 روزہ دورے کے موقع پر صدر براک اوباما نے اپنے پیغام میں کہا، 'ہم نے ایک ایسی تنظیم کے سربراہ کو ہلاک کردیا ہے، جس نے امریکا اور اتحادی فورسز پر حملوں کا منصوبہ بنایا، افغان عوام سے جنگ کی اور القاعدہ جیسی شدت پسند تنظیموں سے الحاق کیا۔'

براک اوباما کا کہنا تھا، 'ملا اختر منصور نے سنجیدہ مذاکرات کی کوششوں اور افغان مردوں، عورتوں اور بچوں کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے تشدد کے خاتمے کو مسترد کیا۔'

انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ اب طالبان قیادت امن مذاکرات کا راستہ اپنائے گی، جو اس تنازع کے خاتمے کا 'واحد راستہ' ہے۔

اپنے بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ 'دہشت گردوں سے تمام قوموں کو خطرہ ہے اور ہم پاکستان کے ساتھ مشترکہ مقاصد کے تحت کام جاری رکھیں گے، تاکہ ان دہشت گردوں کے لیے کوئی محفوظ ٹھکانہ باقی نہ رہے'۔

خیال رہے کہ امریکی محکمہ دفاع نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اعلان کیا تھا کہ پاک افغان سرحد پر ایک دور دراز علاقے میں فضائی حملے میں افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصور ہلاک ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور ہلاک‘

پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کک نے بتایا کہ امریکی محکمہ دفاع نے پاک افغان سرحد پر ہدف کے عین مطابق کی گئی ایک فضائی کارروائی میں ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا۔

بعدازاں ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے اپنے بیان میں کہا کہ ملا اختر منصور پر کیے جانے والے ڈرون حملے سے قبل امریکا نے معلومات کا تبادلہ کیا تھا۔

نفیس زکریا کے مطابق واقعے میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی شناخت محمد اعظم کے نام سے ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملا اختر منصور پر ڈرون حملہ: 'امریکا نے آگاہ کیا تھا'

ترجمان نے بتایا کہ ڈرون حملے سے متعلق معلومات آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیراعظم نواز شریف سے شیئر کی گئی تھیں۔

افغان طالبان کے ایک سینئر کمانڈر ملا عبدالرؤف نے بھی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک رپورٹ میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

مزید جانیں: اخترمنصور:قندھارسےطالبان کے امیر تک

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے بلوچستان کے علاقے دالبندین میں ہونے والے فضائی حملے کو پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔

لندن میں میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے 2 افراد میں افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور بھی شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے ملا منصور کے بارے میں اطلاع ڈرون حملے کے بعد دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:'ڈرون حملہ پاکستانی خودمختاری کی خلاف ورزی'

ذرائع کا دعویٰ تھا کہ ملا اختر منصور کے ماضی میں پاکستانیوں کے ساتھ کچھ تعلقات تھے مگر ان تعلقات میں ان کے افغان طالبان کے امیر بننے کے بعد کشیدگی آ گئی تھی۔

پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے میں متعدد بار کوشش کی کہ وہ افغان مفاہمتی عمل میں شامل ہو جائیں لیکن ملا اختر منصور کی جانب سے اس کو قبول نہیں کیا گیا۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں موجود سفارتی مبصرین اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت سے طالبان مزید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوں گے، طالبان کے پہلے امیر ملاعمر کی ہلاکت پر طالبان پہلے ہی کئی دھڑوں میں تقسیم ہو گئے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں