’قاتل‘ کی نشاندہی کیلئے 18 شیر ’زیرحراست‘

اپ ڈیٹ 15 جون 2016
مجموعی طور پر 18 شیر پکڑے گئے ہیں—فوٹو/بشکریہ بی بی سی
مجموعی طور پر 18 شیر پکڑے گئے ہیں—فوٹو/بشکریہ بی بی سی

نئی دہلی : ہندوستان میں 3 افراد کی ہلاکت کے بعد ’آدم خور شیروں‘ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ریاست گجرات کے حکام نے شیر کے حملے سے ہلاکتوں کے بعد 18 شیروں کو ’حراست‘ میں بھی لیا ہے۔

گجرات کے محکمہ جنگلات کے اعلیٰ افسر جے اے خان کا کہنا ہے کہ 18شیروں کو گرفتار کرکے الگ الگ پنجروں میں بند کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سفاری پارک: شیر کے 9 بچوں کی پیدائش
آدم خور شیر کو ایک چڑیا گھر میں تاحیات قید رکھا جائے گا— فوٹو/بشکریہ بی بی سی
آدم خور شیر کو ایک چڑیا گھر میں تاحیات قید رکھا جائے گا— فوٹو/بشکریہ بی بی سی

انہوں نے بتایا کہ ان شیروں کے فضلے کے ٹیسٹ لیے جائیں گے تاکہ آدم خور شیر کی شناخت ہوسکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ابھی ایک آدم خور شیر کے ایک شخص کو مارنے کرنے کے شواہد مل پائے ہیں لیکن ابھی باقی شیروں کی ٹیسٹ رپورٹس کا انتظار ہے۔

گجرات محکمہ جنگلات کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ آدم خور شیر کو سزا کے طور پرایک چڑیا گھر میں تاحیات قید رکھا جائے گا جبکہ دیگر شیروں کو واپس گجرات کے چڑیا گھر ’گیر فوریسٹ نیشنل پارک‘ میں منتقل کردیا جائے گا۔

مزید جانیں: اس تصویر میں کتنے شیر ہیں؟
گیرفوریسٹ نیشنل پارک کےقریب شیروں کے6افرادپر حملےکےواقعات رپورٹ ہوئے— فوٹو/بشکریہ بی بی سی
گیرفوریسٹ نیشنل پارک کےقریب شیروں کے6افرادپر حملےکےواقعات رپورٹ ہوئے— فوٹو/بشکریہ بی بی سی

اس حوالے سے وائلڈ لائف کی ماہر ریچی ڈیو کا کہنا ہے کہ شیروں کے پنجوں کے پرنٹ اور ان کے رویوں کا جائزہ لے رہے ہیں، آدم خور عموما انسان کو دیکھتے ہی بھڑک اٹھتا ہے۔

گیر فوریسٹ نیشنل پارک کے قریب اب تک 6 افراد پر شیر کے حملوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

ایک اور وائلڈ لائف کی ماہر ریتوبہا ریاضدا کا کہنا ہے کہ ان آدم خور جانوروں کو چھوڑنا انسانی جان کے لیے خطرہ ہوگا۔

انہوں نے تجویز دی کہ ان جانوروں کو تاحیات پنجرے میں قید رکھنا چاہیئے۔

خیال رہے کہ گیر فوریسٹ نیشنل پارک ریاست گجرات اور جونا گڑھ کے قریب واقع ہے، جس کو ہندوستان میں ایشیائی ببر شیروں کا مسکن بھی کہا جاتا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں