اسلام آباد: ریاستوں اور سرحدی علاقوں (سیفرون) کی وزارت کے وفاقی وزیر ریٹائر لیفٹیننٹ جنرل عبدالقادر بلوچ نے خبردار کیا ہے کہ افغان مہاجرین کو 31 دسمبر 2016 تک پاکستان چھوڑنا ہوگا۔

سینیٹ کے اجلاس کے دوران سینیٹرز کے سوالات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ 'پاکستان 31 دسمبر 2016 کے بعد افغانیوں کی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گا'۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'پاکستان نے جنگ سے متاثرہ افغان عوام کو پناہ فراہم کرنے کے لیے بہت کچھ کیا ہے'، انھوں نے کہا کہ 'وقت آگیا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس چلے جائیں'۔

مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کے قیام میں 6 ماہ کی توسیع

عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو ملک میں مزید رہنے کی اجازت دینا پاکستان کیلئے بہت مشکل ہوجائے گا اور اس حوالے سے بین الاقوامی برادری کو پاکستان کو درپیش مسائل کا احساس کرنا چاہیے۔

سیفرون کے وزیر کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے دہشت گردی اور خود کش حملوں میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں، ' تاہم ان میں سے کچھ لوگ دیگر جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں'۔

پاکستان میں افغان مہاجرین کی موجودگی کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت 25 لاکھ 68 ہزار افغان مہاجرین موجود ہیں، جن میں سے 15 لاکھ 68 ہزار رجسٹر ہیں جبکہ 10 لاکھ افغان مہاجرین غیر رجسٹر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کے پاکستان قیام میں توسیع

رجسٹر افغان مہاجرین میں 5 لاکھ 33 ہزار کیمپوں میں مقیم ہیں جبکہ دیگر کیمپوں سے باہر رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں، انھوں نے کہا کہ سال 2002 سے اب تک 40 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان سے واپس جاچکے ہیں۔

عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ 'خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت متعدد مرتبہ افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے وفاقی حکومت سے درخواست کرچکی ہے'۔

مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کی جلد از جلد پاکستان چھوڑنے کی کوششیں

انھوں نے کہاکہ سیفرون کی وزارت، وزارت خارجہ کی مدد سے یو این ایچ سی آر کے ساتھ مل کر افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دینے میں مصروف ہے۔

انھوں نے زور دیا کہ 'چاہے حالات کچھ بھی ہوں، ہم چاہتے ہیں کہ افغان مہاجرین جلد از جلد اپنے ملک واپس چلے جائیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں