کابل: گزشتہ برس دسمبر میں پشار کے آرمی پبلک اسکول پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملے کے بعد پاکستان میں مقیم افغان خاندان ہراساں کیے جانے کے ڈر سے جلد از جلد یہاں سے جانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

ہفتے کو بین الاقوامی تنظیم برائے نقل مکانی (آئی او ایم ) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ 22 ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ افغان شہری جنوری میں تورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان سے افغانستان چلے گئے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے افغانستان میں آئی او ایم مشن کے سربراہ رچرڈ ڈینزنگر کے حوالے سے بتایا ہے کہ رواں برس صرف جنوری میں پاکستان سے افغانستان جانے والے افراد کی تعداد پورے 2014 کے دوران افغانستان آنے والے افراد کی دگنی تعداد سے بھی زائد ہے۔

رچرڈ کے مطابق تقریباً 15 سو افراد کو جنوری میں بے دخل بھی کیا گیا جو دسمبر میں بے دخل کیے گئے افراد کی دگنی تعداد ہے اور یہ سب پشاور کے اسکول پر حملے کے بعد شروع ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی خوفناک واقعہ پیش آتا ہے تواس کا ذمہ دار غیر ملکیوں کو قرار دیا جا تا ہے۔

یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو طالبان نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کر کے 130 سے زائد بچوں کو ہلاک کردیا تھا، جس کے بعد ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے پاکستان سے دہشت گردی کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے۔

جبکہ پاک افغان سرحد پر واقع دہشت گردوں کی مضبوط پناہ گاہوں کے خلاف بھی آپریشن کا آغاز کیا گیا اور اس سلسلے میں پاکستانی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے باہمی تعاون میں بھی اضافہ کیا گیا۔

1980 کی دہائی کے آغاز میں روسی حملے کے بعد پاکستان میں داخل ہونے والے افغان مہاجرین کی پاکستان نے بھرپور انداز میں مہمان نوازی کی۔

تاہم رائٹرز کے مطابق پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کو اکثروبیشر ہراساں کیے جانے، پولیس کے چھاپوں یا گرفتاریوں کا خوف رہتا ہے۔

آئی او ایم کے سربراہ رچرڈز کے مطابق بیشتر افغان خاندان پاکستان میں کئی عشروں سے مقیم ہیں اور بہت سے تو ایسے ہیں جو یہیں پلے بڑھے اور کبھی افغانستان نہیں گئے، اب یہ واضح نہیں ہے کہ وہ افغانستان میں کتنا عرصہ قیام کریں گے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں 350 غیر رجسٹرڈ افغان شہری افغانستان گئے جن کی تعداد جنوری کے آخری ہفتے میں 14 ہزار سے زائد ہوگئی اور اس تعداد میں اضافے کا ہی امکان ہے، تاہم اس سے افغانستان کی معیشت پر بوجھ ضرور پڑے گا۔

افغان مہاجرین کو ہراساں نہیں کیا جارہا: دفتر خارجہ

بین الاقوامی تنظیم برائے نقل مکانی (آئی او ایم ) کی جانب سے پاکستان میں افغان مہاجرین کو ہراساں کیے جانے سے متعلق بیان پر پاکستان نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ 'افغانیوں کے ساتھ بھائی چارے کا رشتہ ہے اور وہ گذشتہ تین عشروں سے زائد عرصے سے پاکستان میں مقیم ہیں'۔

'ہم ان کو عزت و وقار کے ساتھ اور رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس جاتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں'۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے افغان حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس معاملے کی مکمل نگرانی کی جارہی ہے۔

تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان، افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے دیئے گئے اس بیان کی حمایت کرتا ہے جس میں انھوں نے ترجیحی بنیادوں پر افغان مہاجرین کی جلد از جلد وطن واپسی کی بات کی تھی۔

انھوں نے مزید کہا کہ 16 لاکھ رجسٹرڈ افغانوں کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اتنی ہی تعداد میں غیر رجسٹرڈ افغان شہری بھی مقیم ہیں اور جیسا کہ وہ رجسٹرڈ نہیں تو اس کا یہی مطلب ہے کہ وہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں