اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے پاکستان میں عارضی قیام میں مزید 6 ماہ کی توسیع کا اعلان کردیا۔

ترجمان وزیراعظم ہاوس کے مطابق رجسٹرڈ افغان مہاجرین رواں سال 31 دسمبر تک پاکستان میں رہ سکیں گے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اور سیفران فوری طور پر یو این ایچ سی آر اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کریں گی تاکہ افغان مہاجرین کے کیمپوں کو مرحلہ وار افغانستان میں منتقل کیا جاسکے۔

ترجمان وزیراعظم ہاوس کے مطابق کیمپوں کو منتقل کرنے کیلئے حکومتِ پاکستان اس حوالے سے آئندہ تین سال تک افغانستان کو مفت گندم فراہم کرے گی۔

خیال رہے کہ پاکستانی حکومت نے گذشتہ سال دسمبر میں افغان مہاجرین کی رجسٹریشن میں 6 ماہ کی توسیع کی تھی جو رواں ماہ 30 جون کو اختتام پذیر ہورہی تھی۔

پاکستان میں اس وقت تقریباََ 16 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین آباد ہیں لیکن اتنی ہی تعداد میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین بھی یہاں موجود ہیں۔

اس سے قبل افغان سفیر ڈاکٹر عمر زاخیلوال نے اسلام آباد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی اور پاک افغان سرحد پر ہونے والے واقعے پر دکھ کا اظہار کیا۔

ملاقات میں افغان مہاجرین کی واپسی پر بھی بات چیت کی گئی، اس موقع پر افغان سفیر کا کہنا تھا کہ طورخم جیسے واقعات سے بچنے کیلئے قریبی رابطہ ضروری ہے۔

وقت آگیا ہے کہ افغان مہاجرین وطن واپس چلے جائیں، مشتاق احمد غنی

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات مشتاق احمد غنی کا کہنا تھا کہ صوبے میں 100,000 رجسٹر افغان مہاجرین قیام پذیر ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ 'ہم افغان مہاجرین کے خلاف کسی قسم کی جارحانہ مہم جوئی کی تجویز نہیں دے رہے، لیکن ہم ان کی گذشتہ 35 سال سے میزبانی کررہے ہیں اور اب وقت ہے کہ انھیں اپنے وطن واپس چلے جانا چاہیے'۔

مشتاق احمد غنی کا کہنا تھا کہ غیر رجسٹر افغان مہاجرین حکومت کے لیے ایک سیکیورٹی مسئلہ ہیں، انھوں نے ساتھ ہی وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ افغان مہاجرین کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظرثانی کریں۔

انھوں نے کہا کہ 'اگر پاکستان ان کی میزبانی کرنا چاہتا ہے تو انھیں اسے رجسٹر کرنا ہوگا اور انھیں ایک مناسب انتظام کے تحت لانا ہوگا'۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ خیبرپختونخوا میں پاکستان کے سیکیورٹی اداروں نے 2,000 غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو گرفتار کیا تھا، جن میں سے 400 کو ملک بدر کردیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق ادارے (یو این ایچ سی آر) کا کہنا تھا کہ رواں سال میں اب تک 6,000 افغان مہاجرین نے پاکستان کو چھوڑ کر وطن واپس لوٹے ہیں تاہم گذشتہ سال یہ تعداد 58,211 تھی۔

یاد رہے کہ بیشتر افغانی پاکستان میں گذشتہ کئی دہائیوں سے آباد ہیں اور یہاں مختلف شعبوں سے وابستہ ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے پاکستان کے ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے کیمپ دہشت گردوں کیلئے محفوظ پناہ گاہیں بن چکی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیر عبدالقدیر بلوچ نے بھی کئی مرتبہ اس بات کی اعادہ کیا ہے کہ پاکستان نامعلوم وقت تک افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے کا خواہشمند نہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین

اقوام متحدہ کے پناہ گزین سے متعلق ادارے یو این ایچ سی آر کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے پاکستان کے تین روزہ دورے کے دوران اعلان کیا کہ رضاکارانہ طور پر واپس جانے والے افغان مہاجرین کو دی جانے والی رقم کو دُگنا کیا جائے گا۔

پاکستان کی جانب سے مہاجرین کی سب سے زیادہ تعداد کی میزبانی کا اعتراف کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو افغان مسئلے کے حل کیلئے ترقیاتی کاموں میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی، ان کا کہنا تھا کہ 'افغان مہاجرین کے مسئلے کے حل کیلئے روایتی نقطہ نظر کافی نہیں اور اس لیے ہمیں جدید حل کی ضرورت ہے'۔

فلیپو گرانڈی کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ اقوامِ متحدہ کے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر مہاجرین کے ساتھ ساتھ ان کے میزبان ممالک کی بھی ہر ممکن امداد کرے گی۔

اپنے دورے کے دوران فلیپو گرانڈی نے صدر مملکت ممنون حسین، مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز، سیفران کے وزیر جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور ان سے پاکستان میں مقیم افغان مہاجروں کے مسائل اور ان کی وجہ سے پاکستان کے اقتصادی اور سکیورٹی خدشات پر بات چیت کی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Jun 29, 2016 08:49pm
فیصلہ پختون خوا کی مشاورت کے بغیر کیا گیا ھے جو درست فیصلہ معلوم نہیں ھوتا زیادہ تر مہاجرین پختون خوا میں رہائش پزیر ھیں صوبے کی حکومت مہاجرین کا انخلا چاہتی ھے
Ali Jun 29, 2016 11:38pm
If Afghans do not return now than I doubt they will ever return. They have to realize that they are temporarily living in Pakistan and they must have to return sooner or later. Perhaps Pakistan government should air ads like Australian immigration on TV.