کراچی: پاکستان رینجرز (سندھ) نے کالعدم لشکر جھنگوی الاعلمی (ایل جے اے) کے چیف سید صفدر کی اطلاع دینے والے کو 50 لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔

رینجرز ترجمان نے جاری بیان میں عوام پر زور دیا ہے کہ لشکر جھنگوی کے چیف، اس کے مدد گار اور سہولت کاروں کی گرفتاری میں فورسز کو مدد فراہم کریں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ سید صفدر دہشت گردی کی متعدد سنگین نوعیت کی وارداتوں میں مطلوب ہے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کے 654 ٹارگٹ کلرز کی گرفتاری کا دعویٰ

رینجرز کے جاری بیان میں لشکر جھنگوی کے چیف کو سید صفدر عرف یوسف حزیفہ عرف خراسانی عرف معاویہ عرف علی بن حزیفہ عرف ذیشان ولد سید اسد علی کے نام سے شناخت کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی شہری کو سید صفدر کے حوالے سے اطلاعات فراہم کرنی ہوں تو رینجرز کے واٹس ایپ نمبر، فون نمبر، ای میل اور ہیلپ لائن پر فراہم کرے۔

رینجرز ترجمان کا کہنا تھا کہ اطلاعات فراہم کرنے والے شخص کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

کراچی میں 2013 سے جاری آپریشن

خیال رہے کہ کراچی میں سیکیورٹی اداروں نے ڈھائی سال قبل ستمبر 2013 میں مشترکہ ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا، جس کی وجہ سے لیاری گینگ وار کے خاتمے کے ساتھ ساتھ شہر میں دیگر جرائم کی شرح میں بھی کمی آئی ہے، جبکہ سیکیورٹی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ جرائم میں 70 فیصد تک کمی آئی ہے.

واضح رہے کہ رینجرز نے اس آپریشن میں بلا امتیاز کارروائیاں کی ہیں جن کے تحت حکومت اور اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے خلاف بھی ایکشن لیا گیا.

مارچ 2015 میں رینجرز نے سندھ کی دوسری بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مارا تھا جس میں متعدد افراد کو مبینہ طور پر سزا یافتہ ہونے پر گرفتار کیا گیا، ان میں کراچی کے مقتول صحافی ولی خان بابر کا قاتل فیصل موٹا بھی شامل تھا، نائن زیرو سے نیٹو کا اسلحہ برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا، لیکن اُس کے بعد اس اسلحے کے حوالے سے رینجرز کی جانب سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

بعد ازاں رینجرز نے سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اہم رہنماؤں کے خلاف مختلف جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات پر ایکشن لیا.

یہ بھی پڑھیں: 'احمدی کے قتل میں ملوث متحدہ لندن سیکریٹریٹ کا رکن گرفتار'

7 اگست 2015 کو کور کمانڈر کراچی نوید مختار نے کہا تھا کہ کراچی آپریشن غیر سیاسی اور بلاامتیاز ہے، ان کے اس بیان کے 3 ہفتے بعد 26 اگست کو رینجرز کی جانب سے سب سے بڑی کارروائی سامنے آئی تھی، جب سابق وفاقی وزیر اور آصف علی زرداری کے قریبی دوست ڈاکٹر عاصم حسین کو گرفتار کیا گیا تھا، اُن پر دہشت گردوں کی مالی معاونت، جرائم پیشہ افراد کے اپنے ہسپتال میں علاج کے ساتھ ساتھ کرپشن کے الزامات بھی لگائے گئے، تاحال ڈاکٹر عاصم حسین زیر حراست ہیں اور ان پر مقدمات عدالتوں میں چلائے جا رہے ہیں۔

حالیہ دنوں میں سب سے بڑی کارروائی جو رینجرز کی جانب سے دیکھنے میں آئی، وہ لیاری گینگ وار کے اہم کردار عزیر جان بلوچ کی گرفتاری ہے، گزشتہ ہفتے گرفتار ہونے والے عزیر بلوچ 90روزہ ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں ہیں اور امکانات ہیں کہ وہ صوبائی حکمران جماعت کے مختلف افراد کے جرائم میں ملوث ہونے کے حوالے سے اہم انکشافات کرسکتے ہیں۔

گذشتہ روز رینجرز نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ 4 ستمبر 2013 سے اب تک کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلرز کے خلاف متعدد آپریشن کیے گئے۔

ان ٹارگٹڈ آپریشنز میں ایم کیو ایم کے عسکری ونگ سے تعلق رکھنے والے 654 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا، جنہوں نے ٹارگٹ کلنگ کی 5 ہزار 863 وارداتوں کا اعتراف کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی آپریشن: جرائم کی شرح میں 70 فیصد کمی

بیان میں کہا گیا تھا کہ ان آپریشنز میں 848 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا، جو مجموعی طور پر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی 7 ہزار 224 وارداتوں میں ملوث تھے۔

اور اسطرح ایم کیو ایم کارکنوں کی جانب سے کی جانے والی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں شہر میں ہونے والی مجموعی ٹارگٹ کی کارروائیوں کا 81 اعشاریہ 16 فیصد ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں