اسلام آباد: پاک فوج کے ایک عہدے دار نے ہندوستان کی جانب سے پاکستان پر لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی کے الزام کو پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

ڈان کے سوال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کنٹرول لائن سے دراندازی کی کوشش کے ہندوستانی دعوے میں صداقت نہیں کیوں کہ کنٹرول لائن پر اس طرح کی کوئی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ہندوستان اس طرح کے ہتھکنڈوں کو استعمال کرکے دنیا کی توجہ کشمیر کے صورتحال سے ہٹانا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر:ہندوستانی فوج کا 10 دراندازوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے جموں و کشمیر کے ضلع بارہ مولہ میں لاچی پورہ کے علاقے میں 10 دراندازوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ہندوستانی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ 12 دراندازوں کو، اوڑی میں ہندوستانی آرمی کے 12ویں بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر لاچی پورہ کے علاقے میں پیچھے دھکیلا گیا۔

واضح رہے کہ ہندوستانی فوج کی جانب سے جس علاقے میں در اندازی کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ کیا گیا وہ اوڑی کیمپ کے قریب ہے جہاں اتوار کے روز حملہ ہوا تھا اور ہندوستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے میں جیش محمد کے 4 ارکان ملوث تھے جو سرحد پار سے آئے تھے۔

مزید پڑھیں:کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ، 17اہلکار ہلاک

پاکستانی حکام نے ہندوستان کی جانب سے دراندازی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول میں دراندازی کو روکنے کے لیے انڈیا کے تین صفوں پر مشتمل انتظامات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ شدت پسندوں کے سرحد پار کرنے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔

اوڑی حملے کے بعد ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے ہندوستانی ہم منصب کو بتایا تھا کہ سرحد کے دونوں جانب انتہائی سخت سیکیورٹی انتظامات ہیں اور پاکستانی سرزمین سے کسی کو سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں۔

ہندوستانی فوج نے پاکستانی فورسز پر کنٹرول لائن کے لاچی پورہ اور ماہیان بونیار کے علاقوں میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا بھی الزام عائد کیا اور انڈین میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ان علاقوں میں فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:اوڑی حملہ: مودی پاکستان کے خلاف شواہد کے متلاشی

ہندوستان کا یہ دعویٰ ہے کہ پاکستانی فورسز دراندازی کی کوشش کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔

پاکستانی عہدے دارے نے ہندوستان کے ان تمام دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نہیں بلکہ انڈیا سیز فائر کی خلاف ورزیاں کرتا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 2014 اور 2015 میں سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کے واقعات کو اٹھاکر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ہندوستان ہمیشہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آغاز سے قبل سیز فائر کی خلاف ورزی شروع کرتا ہے جس کا سلسلہ آگست کے آخر تک جاری رہتا ہے۔

یہ خبر 21 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں