نئی دہلی: ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے تحقیقاتی ادارروں کو ہدایت دی کہ وہ اوڑی فوجی کیمپ پر حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے حوالے سے ٹھوس شواہد اکھٹے کریں جبکہ مقامی رپورٹس کے مطابق ان شواہد کی بنیاد پر پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اعلیٰ سطح کے سیکیورٹی اجلاس کی صدارت کی جس میں انڈین آرمی چیف اور دیگر اہم عہدے دار شریک تھے تاہم انہوں نے کشمیر میں ہندوستان کے اوڑی فوجی کیمپ پر ہونے والے حملے کے حوالے سے جلد بازی میں کوئی رد عمل ظاہر کرنے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ، 17اہلکار ہلاک

رپورٹس کے مطابق ’ہندوستان کی خواہش ہے کہ وہ اس حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے حوالے سے شواہد کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر پیش کرے‘۔

اجلاس میں ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ، وزیر خزانہ ارون جیٹلی، وزیر دفاع منوہر پاریکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول، آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ سوہاگ اور دیگر اہم عہدے دار شریک تھے۔

ہندوستان کی انڈو ایشین نیوز سروس (آئی اے این ایس) نے ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اجلاس میں دیگر کئی آپشنز پر بھی غور کیا گیا۔

مزید پڑھیں:'پاکستان کے خلاف ہندوستانی پروپیگنڈے کا نوٹس لے رہے ہیں'

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اجلاس میں وزیر اعظم مودی کو حملہ آوروں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے آتش گیر ہتھیاروں کے استعمال پر بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ یہ ہتھیار صرف ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے ہی مل سکتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں کی جانب سے ان مخصوص ہتھیاروں کے استعمال کو بنیاد بناکر ہندوستانی تجزیہ کار اس حملے کو پاک فوج سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔

دیگر رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ کشمیر میں طویل عرصے سے نافذ کرفیو کی وجہ سے خفیہ معلومات اکھٹی کرنے کا عمل متاثر ہوا اور اس غیر متوقع واقعے کے رونما ہونے کی ایک وجہ بنا۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر حملہ: 'پاکستان پر تحقیقات کے بغیر الزام لگایا گیا'

دی ٹیلی گراف کولکتہ نے حال ہی میں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ’امریکا کو اس بات کے خدشات لاحق ہیں کہ بین الاقوامی سطح پر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں اس طرح کا کوئی حملہ ہوسکتا ہے‘۔

اجلاس میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے سیکیورٹی اور دیگر تحقیقاتی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ ایسے تمام شواہد اکھٹے کریں جو اس حملے کا تعلق پاکستان سے جوڑتے ہوں تاکہ انہیں بین الاقوامی فورمز پر پیش کیا جاسکے۔

میڈیا رپوٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ حکومت کی سوچ یہی ہے کہ ہندوستان کو جذبات اور طیش میں آکر رد عمل ظاہر کرنے کے بجائے مختصر اور طویل المدتی مقاصد کو ذہن میں رکھ کر چلنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:'تحریک آزادی کو بدنام کرنے کیلئے حملہ خود کرنا خارج ازامکان نہیں'

علاوہ ازیں ہندوستان کے وزیر مملکت برائے داخلی امور کرن ریجیجو نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہندوستان کو پاکستان کی جانب سے کی جانے والی تردید اور رد عمل کی پرواہ نہیں ، ہم اس معاملے کا مناسب اور اپنے حساب سے جواب دیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ساری چیزیں عوام کے سامنے ہیں اور ہمیں پاکستان کے رد عمل پر زیادہ توجہ نہیں دینی چاہیے ہم اپنے قدم انتہائی احتیاط کے ساتھ اٹھائیں گے‘۔

یہ خبر 20 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں