اسلام آباد: ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر استعمال ہونے والی کشتی کا معائنہ کرنے کے لیے قائم کردہ کمیشن 6 اکتوبر کو کراچی پہنچے گا۔

یہ کمیشن کراچی میں موجود اس کشتی کا معائنہ کرے گا جو مبینہ طور پر ممبئی حملوں کے لیے استعمال کی گئی اور اسلام آباد میں قائم انسداد دہشت گردی عدالت نے کمیشن کے کراچی جانے کے لیے 6 اکتوبر کی تاریخ طے کی ہے۔

’الفوز‘ نامی اس کشتی کے معائنے کے علاوہ کمیشن اس گواہ کا بیان بھی ریکارڈ کرے گا جس نے کراچی شپ یارڈ میں اسکشتی پر قبضہ ہوتے ہوئے دیکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ممبئی حملہ کیس:ہندوستان شواہد فراہم کرنے پر رضامند

واضح رہے کہ اس کشتی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ممبئی حملوں کے ملزمان نے ہندوستانی سمندری حدود میں داخل ہونے کے لیے اسے استعمال کیا جبکہ ممبئی حملوں میں 166 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی بھی ہوئے تھے۔

کراچی کا دورہ کرنے والے کمیشن میں ایک انسداد دہشت گردی کا جج، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے حکام، وکیل صفائی اور عدالتی حکام شامل ہیں۔

قبل ازیں اس بات پر اختلافات تھے کہ آیا استغاثہ کے گواہ کو کشتی کے ساتھ کھڑا کرکے اس کا بیان لے لیا جائے جو کراچی شپ یارڈ میں موجود ہے یا پھر بوٹ کو کسی طرح عدالت میں لے آیا جائے تاکہ اسے بطور ثبوت شامل کیا جائے۔

اس حوالے سے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا جس میں ایف آئی اے نے درخواست کی تھی کہ کمیشن کو کشتی کی جانچ کرنے کی اجازت دی جائے۔

مزید پڑھیں: ممبئی حملہ کیس: 7 پاکستانیوں کا مقدمہ تعطل کا شکار

بعد ازاں ایف آئی اے نے اس معاملے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا اور موقف اپنایا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھیجا جس نے استغاثہ کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے کیس کو مضبوط بنانے کے لیے ٹھوس شواہد پیش کرے۔

ایف آئی اے کی درخواست کے مطابق ’کمیشن کو اس بات کی اجازت دی جانے چاہیے کہ وہ کشتی کا معائنہ کرے جسے بطور ثبوت پیش کرسکے کیوں کہ وہ مبینہ طور پر حملہ آوروں کی جانب سے پاکستان اور ہندوستان کے سمندروں کو عبور کرنے کے لیے استعمال کی گئی جس کے بعد ممبئی کے اسٹیشنز، ہوٹلز اور دیگر مقامات پر حملے ہوئے‘۔

ایف آئی اے کے حکام کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ بوٹ کو تفتیشی افسر نے اس گواہ کی موجودگی میں اپنی تحویل میں لیا تھا جس نے کشتی کی شناخت کرکے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اسی طرح کی کشتی ملزمان کی جانب سے استعمال کی گئی۔

انہوں نے موقف اپنایا کہ چونکہ کشتی اتنی بڑی ہے کہ اسے عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا اور گواہ کا بیان بھی کشتی کو عدالت میں پیش کیے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا لہٰذا یہ ضروری ہے کہ کمیشن کو کراچی جاکر کشتی کا معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:'ممبئی حملوں کی تربیت لشکر طیبہ کے مراکز میں دی گئی'

وکیل صفائی نے ایف آئی اے کی اس درخواست پر اعتراض کیا اور کہا کہ گواہ ثبوت پیش کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہوچکا تھا تاہم استغاثہ کی طرف سے سامنے آنے والے نقائص کی وجہ سے اس کا بیان ریکارڈ نہ کیا جاسکا۔

وکیل صفائی نے کہا کہ کشتی کے معائنے اور گواہ کا بیان قلمبند کرانے کے خلاف ان کی درخواست پہلے منظور کرلی گئی تھی تاہم ایف آئی اے کی جانب سے اس معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کو شامل کرنے کے بعد اے ٹی سی نے اس کے خلاف فیصلہ دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد اب اے ٹی سی نے کمیشن کو ہدایات دی ہیں کہ وہ 6 اکتوبر کو کراچی جائے اور کشتی کے معائنے کے ساتھ ساتھ گواہ کا بیان بھی قلمبند کرے۔

یہ خبر یکم اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں