اسلام آباد: ممبئی حملہ کیس کے ٹرائل میں ہندوستان نے پاکستان کو شواہد فراہم کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیکریٹری خارجہ کے 8 ستمبر 2015 کو لکھے گئے خط کے جواب میں، ہندوستانی سیکریٹری خارجہ نے 6 ستمبر 2016 کو خط لکھ کر پاکستان کو شواہد فراہم کرنے پر رضا مندی ظاہر کی، جو پاکستان کو ممبئی حملہ کیس کے ٹرائل کے لیے درکار تھے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی قانون کے تحت پاکستان میں کیس کے ٹرائل کے لیے ٹھوس شواہد اور استغاثہ کے گواہوں سے جرح کی ضرورت ہے، جس کے لیے پاکستانی سیکریٹری خارجہ نے ایک سال قبل ہندوستانی ہم منصب کو خط لکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نئی گرفتاری سے ممبئی حملہ کیس میں مزید تاخیر کا امکان

نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ قانونی ماہرین ہندوستانی سیکریٹری خارجہ کے خط کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال اگست میں 2008 کے ممبئی حملہ کیس کے مبینہ فنانسر کی گرفتاری کو ٹرائل کے حوالے سے اہم پیشرفت قرار دیا جارہا تھا، لیکن کیس کا فیصلہ 2009 سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر التوا ہے۔

رواں سال جنوری میں پاکستانی حکومت نے، حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمٰن لکھوی سمیت 7 مشتبہ افراد کے خلاف بیانات دینے کے لیے ہندوستانی حکومت سے 24 گواہان کو پاکستان بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ممبئی حملہ کیس: 7 پاکستانیوں کا مقدمہ تعطل کا شکار

ذکی الرحمٰن لکھوی اور کیس کے دیگر مشتبہ ملزمان عبدالواجد، مظہر اقبال، حماد امین صادق، شاہد جمیل ریاض، جمیل احمد اور یونس انجم پر اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیس چلایا گیا تھا۔

رواں سال کے اوائل میں پراسیکیوشن نے کیس کے 68 پاکستانی گواہان کے بیانات ریکارڈ کرلیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں