اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان، بھارت میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کرے گا۔

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان رواں سال دسمبر میں انڈیا کی ریاست امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شریک ہوگا۔

واضح رہے کہ بھارت نومبر میں پاکستان میں ہونے والی سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کرچکا ہے اور بھارت کے منفی رویے کے باعث پاکستان میں ہونے والی سارک کانفرنس ملتوی کردی گئی تھی۔

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان نے مؤثر مہم چلائی ہے اور گذشتہ ہفتے تاشقند میں چھپن ممالک نے کشمیر میں ہونے والے مظالم کی مذمت کی ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق ڈوزیر تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔

یاد رہے کہ پاک فوج نے بلوچستان سے گرفتار ہندوستانی جاسوس کی ویڈیو جاری کی تھی جس میں کلبھوشن یادیو نے 'را' سے تعلق کا اعتراف کیا اور کہا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔

پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے مارچ 2016 کے آغاز میں ایران سے بلوچستان میں داخل ہونے والے ہندوستانی نیول افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا تاہم ان کی گرفتاری کو بعد ازاں اس وقت سامنے لایا گیا تھا جب ایرانی صدر پاکستان کے دو روزہ دورے پر اسلام آباد میں موجود تھے۔

ایک سوال کے جواب میں مشیر خارجہ نے افغان طالبان کے وفد کی اسلام آباد آمد کی بھی تصدیق کی تاہم کہا کہ وہ دورے کی تفصیلات سے 'ابھی آگاہ نہیں کرسکتے'۔

اس سے قبل سرتاج عزیز نے ان رپورٹس سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا، جن کے مطابق افغان طالبان کا ایک وفد حال ہی میں اسلام آباد آیا اور پاکستانی حکام کو افغان حکومت کے ساتھ قطر میں ہونے والے 'خفیہ مذاکرات' کے حوالے سے بریفنگ دی تھی۔

پاکستان کا سارک سربراہ کانفرنس ملتوی کرنے کا اعلان

خیال رہے کہ 30 ستمبر کو جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کے رکن ممالک کی جانب سے 19ویں سربراہان کانفرنس میں شرکت سے معذرت کے بعد پاکستان نے 9 اور10 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس ملتوی کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا تھا۔

دفتر خارجہ نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم پاکستان سارک کانفرنس میں رکن ممالک کے سربراہان کی شرکت کے منتظر تھے اور اس حوالے سے تمام اقدامات اور تیاریاں مکمل کرلی گئی تھیں۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان، ہندوستان کی جانب سے 19ویں سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کے ذریعے سارک عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔

ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 111 ہوگئی

یاد رہے کہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے اب تک کشمیر میں 111 نہتے شہریوں کو بھارتی فوج ہلاک کرچکی ہے جبکہ 14 ہزار سے زائد زخمی بھی ہیں، جس کی پاکستان نے بھرپور انداز میں مزمت کی ہے۔

برہانی وانی کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جدوجہد آزادی کی نئی لہر اٹھی تھی جو اب تک جاری ہے۔

کشمیر کے مختلف علاقوں میں تین ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، اسکولز، دکانیں، دفاتر اور پٹرول پمپس وغیرہ بند ہیں جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہونے کی اطلاعات ہیں ساتھ ہی کئی اخبارات پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

ہندوستانی فوج نے وادی کشمیر میں پیلٹ گنوں سے 700 سے زائد کشمیریوں کو جزوی یا مکمل طور پر بینائی سے بھی محروم کردیا ہے۔

طالبان وفد کی پاکستان میں موجودگی کی تصدیق

گذشتہ دنوں پاکستانی حکام نے تصدیق کی تھی کہ افغان طالبان قطر آفس کا تین رکنی وفد پاکستانی حکام سے ملاقات کے لیے پاکستان میں موجود ہے اور مئی میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اسلام آباد کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کی معطلی کے بعد یہ پہلا رابطہ ہے۔

ایک حکومتی عہدے دار نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ’افغان طالبان کے وفد میں مولوی شہاب الدین دلاور، مولوی سلام حنفی اور جان محمد گزشتہ دو روز سے پاکستان میں موجود ہیں‘۔

ان میں سے دو ارکان افغانستان میں طالبان کے دور حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں جبکہ ایک رکن طالبان دور میں سعودی عرب اور پاکستان میں افغان سفیر رہ چکے ہیں۔

'طالبان کی کابل سے خفیہ مذاکرات پر پاکستان کو بریفنگ'

واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ برس کے دوران افغان طالبان اور ان کی حکومت کے درمیان امن مذاکرات کو شروع کرانے کے حوالے سے ہونے والی کئی بین الاقوامی مذاکرات کی میزبانی کی ہے تاہم رواں برس بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں طالبان رہنما ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد مذاکرات کا عمل معطل ہوگیا تھا۔

اس سلسلے میں برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ ’یہ وفد پاکستان حکام سے بعض اہم معاملات پر بات چیت کے لیے بھیجا گیا جس میں افغان مہاجرین کی گرفتاریاں اور ان کی افغانستان واپسی کا عمل بھی شامل ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں