اسلام آباد: سکھ مذہب میں کنویں کو مقدس جگہ قرار دیا جاتا ہے اور کنویں کو ہی اس مذہب کے آغاز کا مقام سمجھا جاتا ہے، اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے سکھوں کے مقدس کنویں سے پانی کی برآمد کی اجازت دے دی ہے۔

متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی پی بی) کے چیئرمین صدیق الفاروق کا سینیٹ کمیٹی کو بتانا تھا کہ سکھوں کے لیے یہ پانی ایسا ہے، جیسا مسلمانوں کے لیے آبِ زم زم کی اہمیت ہے، کنویں کو نئے انداز میں تعمیر کیا گیا ہے جبکہ اس پر فلٹریشن پلانٹ لگایا گیا ہے تاکہ سکھ زائرین یہاں سے پانی پی سکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کو بریف کرتے ہوئے صدیق الفارق کا کہنا تھا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک نے جن تین قدیم گردواروں کا دورہ کیا تھا اب ان کو دوبارہ زائرین کے لیے کھولا جاچکا ہے۔

صدیق الفاروق کے مطابق پشاور اور ضلع ننکانہ صاحب میں موجود ان گردواروں کے دروازے تقسیم کے بعد بند کر دیئے گئے تھے تاہم اب تزئین و آرائش کے بعد انہیں سکھ برادری کے حوالے کیا جاچکا ہے۔

تصاویر دیکھیں : سکھ یاتری اور بیساکھی میلہ

ان کا کہنا تھا کہ ننکانہ صاحب میں واقع گردوارہ کرتارپور صاحب وہ جگہ سمجھی جاتی ہے جہاں بابا گرونانک نے اپنی زندگی کے آخری سال بسر کیے، تاہم سب سے اہم کامیابی اس گردوارے میں موجود مقدس کنویں کو کھولا جانا ہے، اس کنویں کے پانی کو سکھ 'امرت جل' کہتے ہیں جبکہ حکومت اس پانی کو دنیا بھر میں برآمد کرنے کی اجازت دے چکی ہے۔

قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ حکومت سکھوں کی مقدس کتاب گروگرانتھ صاحب کی اشاعت کی اجازت دینے کی تیاری میں ہے۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر حافظ حمداللہ نے ای ٹی پی بی کمیٹی سے استفسار کیا کہ گردواروں اور مقدس کنویں کو اتنے سال تک بند کیوں رکھا گیا۔

اس سوال کے جواب میں وزارت مذہبی امور کے حکام، وزیر سردار محمد یوسف، سیکریٹری خالد مسعود سمیت ای ٹی پی بی کے ارکان خاموش رہے۔

جمعیت علماءاسلام (ف) سے تعلق رکھنے والے حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ کسی کو اس کے مذہب کی پیروی سے روکنا درست نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں دیگر مذاہب کے افراد کو ان کے گرجا گھروں، گردواروں اور مندروں میں عبادت کرنے کے لیے سہولیات فراہم کرنی چاہیئیں، ان گردواروں کے بند رہنے کی جو بھی وجہ ہو، ہمیں ان کی درست دیکھ بھال کے بعد متعلقہ برادری کو اس کا اختیار دینا چاہیئے۔

انہوں نے ای ٹی پی بی کے حکام سے دریافت کیا کہ کیا گروگرانتھ صاحب اردو زبان میں دستیاب ہے، ساتھ اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ وہ اسے پڑھنا چاہتے ہیں، اس موقع پر دیگر کمیٹی ارکان نے انہیں آگاہ کیا کہ اس مقدس کتاب میں صوفی شاعری بھی شامل ہے۔

صدیق الفاروق نے کمیٹی کو بتایا کہ گروگرانتھ صاٖحب میں بابا فرید اور بلھے شاہ سمیت کئی صوفی بزرگوں کی شاعری شامل ہے، ان کے مطابق امرتسر میں گولڈن ٹیمپل کی بنیاد بھی ایک مسلمان میاں تیر نے رکھی تھی۔

ان کا بتانا تھا کہ چکوال میں ہندوؤں کے مقدس مندر کٹاس راج کی تزئین و آرائش کے لیے ایسی کوششیں جاری ہیں۔

اس موقع پر سینیٹر اشوک کمار نے بلوچستان میں ہنگلاج ماتا مندر کے لیے فنڈز کی ضرورت کی جانب توجہ دلائی، جس پر انہیں بتایا گیا کہ مذکورہ مندر ای ٹی پی بی نہیں بلکہ صوبائی حکومت کے اختیار میں ہے۔

کمیٹی نے پاکستانی مدارس بورڈ کی کارکردگی پر بھی بات چیت کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ نامناسب اور غلط استعمال کے تمام معاملات کو قومی احتساب بیورو (نیب) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کیا جائے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

ahmak adamı Feb 26, 2017 10:02am
ان کے مطابق امرتسر میں گولڈن ٹیمپل کی بنیاد بھی ایک مسلمان میاں تیر نے رکھی تھی۔ or It is mian meerمیاں میر